نماز مومنین کی معراج ہے

مفتی محمد سلیم مصباحی قنوج
نماز دین اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے۔ یہ انتہائی اہم ترین فریضہ اور اسلام کا دوسرا رکن عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے۔ اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نمازی کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ نماز فواحش ومنکرات سے انسان کو روکتی ہے۔ قرآن و حدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت ادا کرنے کی بہت زیادہ تلقین کی گئی ہے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان جنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ مسلمانوں کے لیے یہ پانچ نمازیں اتنی ضروری ہیں کہ ان میں بھی ایک جان بوجھ کر چھوڑ دی جائے تو اس کےمتعلق رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے، ’’مَنْ تَرَکَ الصَّلَاۃَ مُتَعَمِّدًا فَقَدْ کَفَرَ‘‘ ترجمہ: جس نے جان بوجھ کر نماز ترک کی اس نے کفر کیا۔
نماز کی اہمیت و فضیلت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن مجید اور احادیث میں نماز کے حقوق کی ادائیگی کے ساتھ نماز پڑھنے والوں کے فضائل بیان کئے گئے اور نہ پڑھنے والوں کی مذمت بیان کی گئی ہے چنانچہ سورہ بقرہ میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے حٰفِظُوا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوۃِ الوُسطٰی٭وَ قُومُوا لِلّٰہِ قٰنِتِینَ(البقرہ) ترجمہ: اپنی نمازوں کی حفاظت کرو بالخصوص درمیانی نماز کی اور اللہ تعالیٰ کے حضور فرمانبرداری کرتے ہوئے کھڑے ہو جاؤ۔
سورہ مومنون میں اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے: ترجمہ: بیشک(وہ) ایمان والے کامیاب ہوگئے۔ جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔ ترجمہ: اور وہ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔
اور ان اوصاف کے حامل ایمان والوں کے بارے میں ارشاد فرمایا: ترجمہ: یہی لوگ وارث ہیں۔یہ فردوس کی میراث پائیں گے، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
نماز میں سستی کرنے والوں اورنمازیں ضائع کرنے والوں کے بارے میں اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے: ترجمہ: بیشک منافق لوگ اپنے گمان میں اللہ کو فریب دینا چاہتے ہیں اور وہی انہیں غافل کرکے مارے گا اور جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں توبڑے سست ہوکر لوگوں کے سامنے ریاکاری کرتے ہوئے کھڑے ہوتے ہیں اور اللہ کو بہت تھوڑا یاد کرتے ہیں۔
اور ارشاد فرمایا: (مریم) ترجمہ:تو ان کے بعد وہ نالائق لو گ ان کی جگہ آئے جنہوں نے نمازوں کو ضائع کیا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کی تو عنقریب وہ جہنم کی خوفناک وادی غَی سے جاملیں گے مگر جنہوں نے توبہ کی اور ایمان لائے اور نیک کام کئے تو یہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور ان پر کوئی زیادتی نہیں کی جائے گی۔
ایمان کے بعد نماز ہی کا درجہ ہے اور قرآن کریم میں سینکڑوں جگہ نماز کی ادائیگی کا حکم آیا ہے۔ نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث موجود ہیں، چند احادیث یہ ہیں۔
حضورﷺ نے فرمایا کہ بے شک قیامت کے روز بندے کے اعمال میں سے پہلے نماز کا حساب ہوگا۔ پس اگر اس کی نمازٹھیک نکلی تو کامیاب رہا اور بامراد ہوگا اور اگر نماز خراب نکلی تو نقصان میں پڑے گا اور کامیابی سے محروم ہوگا۔(ترمذی)
ایک مرتبہ حضرت رسول کریمﷺ سردی کے زمانے میں آبادی سے باہر تشریف لے گئے ۔اس وقت درختوں کے پتے جھڑ رہے تھے۔ آپﷺ نے ایک درخت کی دو ٹہنیاں پکڑیں تو اور زیادہ پتے جھڑنے لگے۔ وہاں آپﷺ کے صحابی حضرت ابوذر تھے۔آپﷺ نے ان کو مخاطب کرکے فرمایا یقین جانو بندہ اللہ کی رضا کے لئے نماز پڑھتا ہے تو اس کے چھوٹے گناہ اسی طرح جھڑ جاتے ہیں جیسے یہ پتے جھڑتے ہیں۔ (مسنداحمدبن حنبل)
ایک مرتبہ حضرت رسول کریمﷺ نے فرمایا کہ بتاؤ اگر تم میں سے کسی کے دروازے پر نہر ہو جس میں وہ روزانہ پانچ مرتبہ غسل کرتا ہوتو کیا اس کے بدن پرکچھ میل باقی رہے گی؟صحابہ نے عرض کیا۔ ذرا بھی باقی نہیں رہے گا۔تو آپﷺ نے فرمایا یہی حال پانچ نمازوں کا ہے ان کے ذریعے اللہ تعالیٰ گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ (صحیح بخاری)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریمﷺ نے فرمایا۔ یہ منافق کی نماز ہےجو بیٹھے ہوئے نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ سورج میں زردی آ جاتی ہے اور سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان آ جاتا ہے توکھڑے ہوکر (عصر کی نماز کے) چار ٹھونگیں مار لیتا ہے اور بس اللہ کو ذرا سا یاد کرتا ہے۔ (صحیح مسلم)
حضرت رسول کریمﷺ نے فرمایا۔جس کی ایک نماز جاتی رہے اس کا اتنا بڑا نقصان ہوا جیسا کسی گھر سے لوگ اور مال و دولت سب جاتا رہے۔ (الترغیب و الترہیب)
ایک مرتبہ رسول کریمﷺ نے فرمایا۔ سب لوگوں سے زیادہ برا چور وہ ہے جو اپنی نماز سے چوری کرتا ہے۔ یہ سن کر صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ نماز کی چوری کیسی؟ فرمایا اس کا رکوع اور سجدہ پورا نہ ہو۔ (صحیح الترغیب)
حضرت رسول کریمﷺ فرماتے ہیں۔اس کا کوئی دین نہیں جس کی نماز نہیں۔ نماز کا مرتبہ دین حق میں وہی ہے جو سر کا مرتبہ (انسان کے) جسم میں ہے۔ (تفسیر درمنثور)
حضورﷺفرماتے ہیں۔ اپنی اولاد کو نماز کا حکم دو جب کہ وہ سات برس کے ہو جائیں اور نماز نہ پڑھنے پر ان کو مارو جب کہ وہ دس برس کے ہو جائیں اور دس برس کی عمر میں ان کو بستر میں الگ کر دو۔ (ابوداؤد)
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا : خَمْسُ صَلَوَاتٍ افْتَرَضَهُنَّ اﷲُ عزوجل، مَنْ أَحْسَنَ وُضُوئَهُنَّ وَصَلَّاهُنَّ لِوَقْتِهِنَّ وَأَتَمَّ رُکُوْعَهُنَّ وَخُشُوْعَهُنَّ، کَانَ لَهُ عَلَی اﷲِ عَهْد أَنْ يَغْفِرَ لَهُ، وَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ فَلَيْسَ لَهُ عَلَی اﷲِ عَهْدٌ، إِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ، وَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ. (ابو داؤد)ترجمہ: اﷲ تعالیٰ نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں، جس نے ان نمازوں کے لئے بہترین وضو کیا اور ان کے وقت پر ان کو ادا کیا، کاملاً ان کے رکوع کئے اور ان کے اندر خشوع سے کام لیا تو اﷲ عزوجل نے اس کی بخشش کا عہد فرمایا ہے، اور جس نے یہ سب کچھ نہ کیا اس کے لئے اﷲ تعالیٰ کا کوئی ذمہ نہیں، چاہے تو اسے بخش دے، چاہے تو اسے عذاب دے۔
نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد و زن کے لیے از حد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی۔ اور ہمارے لیے نبی اکرمﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے۔ انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے۔ اسی لیے آپﷺ نے فرمایا صَلُّوا كَمَا رَأيتمُوني اُصَلِّی لہذا ہرمسلمان کےلیے رسول اللہﷺ کے طریقہ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔
اللہ امت مسلمہ کو نمازوں کی پابندی کرنے کی توفیق عطا فرما آمین بجاہ سید المرسلینﷺ