خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ‎

مفتی محمد سلیم مصباحی قنوج
یوم وصال 22 جمادی الثانی 13 ھ
مذہب اسلام کی وہ مقدس و محترم ہستی کہ جن کو بارگاہ خداوندی اور دربار نبیﷺ میں خصوصی مقام حاصل ہوا، جو یار غار نبیﷺ کہلائے، جو سب سے پہلے جنت میں داخل ہونگے، جن کو عشر مبشرہ و خلافت راشدہ اور قبول اسلام کی فہرست میں اول مقام حاصل ہے،جو صداقت و سخاوت کا حسین پیکر ہے۔ وہ پاکیزہ ذات خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی ہے۔جو بعد انبیاء سب سے افضل و اعلیٰ ہیں۔
نام و نسب:
آپ رضی اللہ عنہ کا نام عبداللہ، لقب عتیق، صدیق، کنیت ابوبکر، والد کا نام عثمان بن عامر، کنیت ابو قحافہ، والدہ کا نام سلمیٰ بنت صخر، کنیت ام الخیر۔
آپ کا سلسلہ نسب والد کی طرف سے یہ ہے: عبداللہ،ابوبکر صدیق ابن عثمان بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ بن کعب بن لوئ قرشی تیمی۔ والدہ کی طرف سے سلسلہ نسب یہ ہے: عبداللہ، ابوبکر صدیق بن سلمیٰ بنت صخر بن عامر بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ بن کعب بن لوئ قرشی تیمی۔
سلسلہ نسب میں حضورﷺ سے اتصال:
آپ رضی اللہ عنہ کا سلسلہ نسب والد اور والدہ دونوں طرف ساتویں پشت میں مرہ بن کعب پر حضورﷺ کے سلسلہ نسب سے مل جاتا ہے۔
ولادت باسعادت:
آپ رضی اللہ عنہ کی ولادت باسعادت عام الفیل سے دو سال چھ ماہ بعد اور ہجرت نبوی سے پچاس سال چھ ماہ قبل 573ء مکہ مکرمہ میں ہوئی۔
حلیہ مبارکہ:
آپ رضی اللہ عنہ کا رنگ سفید،جسم دبلا اور رخسار کم گوشت والےتھے،چہرہ اقدس اور ہاتھ کے پشت کی رگیں واضح نظر آتی تھیں۔(الریاض النضرۃ،تاریخ الخلفاء)
قبول اسلام:
آپ رضی اللہ عنہ مردوں میں سب سے پہلے اسلام کو قبول کرنے والے ہیں، حضورﷺ پر وحی نازل ہونے کے بعد جب آپﷺ نے اسلام کی دعوت دی تو آپ نے فوراً اسلام قبول کرلیا۔
ازواج و اولاد:
آپ رضی اللہ عنہ نے چار نکاح کیے۔دو نکاح مکہ مکرمہ میں اور دو مدینہ منورہ میں۔ان ازواج سے آپ کے تین بیٹے اور تین بیٹیاں ہوئیں۔
نکاح اول:
آپ رضی اللہ عنہ کا پہلا نکاح عبد العزیز کی بیٹی ام قتیلہ سے ہوا، ان کے بطن سے حضرت عبداللہ اور حضرت اسماء رضی اللہ عنہما پیدا ہوئیں۔
نکاح دوم:
آپ رضی اللہ عنہ کا دوسرا نکاح ام رومان (زینب) بنت عامر بن عویمر سے ہوا۔ان کے بطن سے حضرت عبد الرحمٰن اور ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما پیدا ہوئیں۔
نکاح سوم:
آپ رضی اللہ عنہ کا تیسرا نکاح حبیبہ بنت خارجہ بن زید سے ہوا، ان کے بطن سے حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا پیدا ہوئیں۔
نکاح چہارم:
آپ رضی اللہ عنہ کا چوتھا نکاح سیدہ اسماء بنت عمیس سے ہوا۔ یہ حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی زوجہ تھیں، جنگ موتہ کے دوران شام میں حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کے بعد حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے ان سے نکاح کرلیا۔حجۃ الوداع کے موقع پر ان سے آپ کے بیٹے محمد بن ابی بکر پیدا ہوئے۔جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے دنیا سے پردہ فرمایا تو حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے آپ سے نکاح کرلیا۔ اس طرح آپ کے بیٹے محمد بن ابی بکر کی پرورش حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے فرمائی۔
ہجرت مدینہ:
دین اسلام کے پرچم کو عروج پر دیکھ کر کفار مکہ نے حضورﷺ کے قتل کرنے کی سازش کی، لیکن اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعے آپﷺ کو آگاہ فرما دیا۔ چنانچہ آپﷺ یکم ربیع الاول بعثت نبوی کے 14 سال بعد شب جمعرات 13 ستمبر 622ء حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ مدینہ منورہ ہجرت فرما گئے۔
اخلاق کریمہ:
آپ رضی اللہ عنہ ذہانت و فطانت،علم و حکمت،نور فراست، سنجیدگی و متانت،قناعت و شجاعت اور صداقت میں بے مثال تھے۔عشق رسول،خوف خدا،تقویٰ و پرہیز گاری، جاں نثاری،ایثار وقربانی اور پارسائی میں اپنی مثال آپ تھے۔ سادگی،عاجزی،بردباری،ایمانداری،نرم روی،رحم دلی،فیاضی اور غریب پروری آپ کے اخلاق حسنہ کا ایک حصہ ہے۔(شعب الایمان)
مدت خلافت راشدہ:
آپ رضی اللہ عنہ 12 ربیع الاول 13ھ مطابق 12 جون 632ء بروز پیرکو منصب خلافت پر رونق افروز ہوئے۔آپ کی مدت خلافت 2 سال 3 ماہ 10 دن ہے، یعنی 12 ربیع الاول 11ھ تا 22 جمادی الآخر 13ھ ہے۔
فضائل ومناقب:
آپ رضی اللہ عنہ انبیاء ومرسلین علیہم السلام کے بعد تمام مخلوقات الٰہی میں سب سے افضل و اعلیٰ ہیں۔
آپ رضی اللہ عنہ مردوں میں سب سے پہلے ایمان کی دولت سے سرفراز ہوئے۔ (ترمذی)
آپ رضی اللہ کو حضورﷺ کی ظاہری حیات مبارکہ میں 17 نمازیں پڑھانے کا شرف بھی حاصل ہے۔
آپ رضی اللہ عنہ ہی نے سب سے پہلے قرآن شریف کو جمع کیا۔(عمدۃ القاری)
آپ رضی اللہ عنہ یہ شرف بھی حاصل ہے کہ خود آپ بھی صحابی،والد بھی صحابی،بیٹے، بیٹیاں،پوتے اور نواسے بھی شرف صحابیت سے سرفراز ہوئے۔(تاریخ ابن عساکر) یہ ایسے اعزازات ہیں جو کسی اور کو حاصل نہیں ہوئے۔
مروی احادیث کی تعداد و احتیاط:
آپ رضی اللہ عنہ کی مروی احادیث کی تعداد 142ہے۔ کیونکہ روایت حدیث کے باب میں غایت درجہ احتیاط لازم ہے، یہی وجہ ہے کہ بعض اکابر صحابہ، تابعین اور محدثین سے حدیث کا علم ہونے کے باوجود بہت کم روایتیں ملتی ہیں۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ بھی روایت حدیث اور اس کے قبول میں بڑے محتاط تھے۔
وصال و مدفن:
آپ رضی اللہ عنہ کا وصال 22 جمادی الثانی 13ھ مدینہ منورہ میں 63 سال کی عمر میں ہوا۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے نماز جنازہ پڑھائی اور آپ رضی اللہ عنہ کو پیارے آقا ﷺ کے پہلو میں دفن کیا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *