حضور حافظ بخاری سید عبدالصمد چشتی
مفتی محمد سلیم مصباحی قنوج
یوم وصال 17 جمادی الثانی 1323ھ
اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی حفاظت و صیانت کے لیے بے شمار علمائے کرام کو پیدا فرمایا مگر کچھ ایسی مقدس ہستیاں بھی تھیں جنہوں نے اپنی پوری زندگی دین اسلام اور شریعت مصطفیٰ ﷺ کی تزویج واشاعت میں وقف کر دی انہیں مقدس ہستیوں میں ایک ہستی عمدۃ المحققین، اعلم العلماء، سند المتکلمین، صدر مجلس علماے اہل سنت حافظ کلام باری و حافظ بخاری سیدشاہ خواجہ عبد الصمد چشتی علیہ الرحمہ بھی تھے جو ایک ممتاز عالم دین،بے مثال مصنف،باکمال خطیب اور بلند پایہ محقق تھے۔علم و حلم، زہدوتقویٰ اور فکرو بصیرت آپ کے نمایاں اوصاف ہیں۔ یقینا آپ علم وفضل کے ایسے درخشندہ آفتاب تھے جنہوں نے بیش بہا دینی و ملی خدمات انجام دیں اور زبان و قلم کے ذریعے پوری زندگی اسلام و سنیت کی تبلیغ کرکے لوگوں کے دلوں کو منور کر دیا۔
نام و نسب:
نام سید عبد الصمد، لقب حافظ بخاری، والد کا نام سید غالب حسین، سلسلہ نسب کا تعلق یہ ہے،آپ نجیب الطرفین سید ہیں۔اس کے سوا آپ کو نسبی اعتبار ایک خصوصیت اور بھی حاصل ہے وہ یہ کہ آپ شیخ المشائخ قطب الوقت سیدنا سرکار خواجہ ابو یوسف مودود چشتی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اولاد میں ہیں جو سرکار غریب نواز کے پر دادا پیر تھے۔اس جہت سے آپ کو سرکار غریب نواز بلکہ تمام مشائخ سلسلہ چشتیہ کے پیر زادے ہونے کا بھی شرف حاصل ہے۔
ولادت باسعادت:
حضور حافظ بخاری علیہ الرحمہ کی ولادت 14 شعبان المعظم 1269ھ مطابق 20 مئی 1853 بروز جمعہ قصبہ سہسوان ضلع بدایوں محلہ محی الدین پور کے ایک سادات گھرانے میں ہوئی۔
تعلیم و تربیت:
حضور حافظ بخاری علیہ الرحمہ اپنی ننھی سی عمر میں ہی سایہ پدری سے محروم ہو گئے پھر آپ کی والدہ ماجدہ نے آپ کو چار سال کی عمر میں اپنے حقیقی بھانجے حضرت مولانا سید سخاوت حسین صاحب علیہ الرحمہ کے سپرد فرما دیا۔آپ نے انتہائی شفقت و محبت کے ساتھ تسمیہ خوانی کرائی اور صرف سات سال کی عمر میں قرآن کریم حفظ فرما لیا اور فارسی زبان میں نوشت و خواند فر مانے لگے اور گیارہ سال کی مختصر سی عمر میں علوم عقلیہ و نقلیہ میں کمال حاصل کرلیا مگر علمی تشنگی ابھی باقی تھی چنانچہ آپ اپنی علمی تشنگی بجھانے اور علوم و معارف میں معراج کمال حاصل کرنے کے لئے بدایوں شریف پہونچے اور آفتاب علم وفضل حضرت علامہ فضل رسول بدایونی و محب رسول حضرت علامہ عبد القادر بدایونی رضی اللہ عنہما کی بارگاہ میں زانوئے ادب تہ کیا اور صرف تین سال کے قلیل عرصہ میں جملہ علوم و معارف میں معراج کمال حاصل کر لیا۔نیز بدایوں شریف کے طالب علمی میں ہی آپ نے پوری بخاری شریف حفظ بھی فرمالی۔منقول
بیعت و خلافت :
حضور حافظ بخاری علیہ الرحمہ،شیخ الاسلام خواجہ محمد علی خیر آبادی،خلیفہ حضرت خواجہ تونسوی و استاذ علامہ فضل حق خیرآبادی کے جانشین صادق حضرت خواجہ محمد اسلم خیرآبادی علیہم الرحمہ سے بیعت ہوئے،اور خلافت سے نوازے گئے۔ اسی طرح سلسلہ عالیہ قادریہ چشتیہ میں حضرت سید مبارک مکی علیہ الرحمہ نے خلافت عطا فرمائی۔
دینی خدمات:
حضور حافظ بخاری علیہ الرحمہ کی پوری زندگی خدمت دین متین،اشاعت حق،ابطال باطل، لادینیت و بدمذہبیت کا قلعہ قمع کرنے اور رافضیت و شیعیت کے گمراہ کن چنگل سے اہل اسلام کو نجات دلانے میں گزری۔جب بھی کسی باطل تحریک نے سر ابھارا آپ نے باالمقابل سینہ سپر ہو کر باطل و فاسد افکاروخیالات کی حامل جماعتوں کا جنازہ نکال کر رکھ دیا۔ اللہ نے آپکو عزم و استقلال،قوت ارادی اور ناقابل تسخیر جوہروں سے مالامال فرمایا تھا جس کے سبب آنے والی ہر باطل تحریک دبتی چلی گئی اور اسلام اور سنیت کو سرخروئی حاصل ہوئی۔ آپ کی دینی خدمات کا جیتا جاگتا ثبوت خطہ پھپھوند ہے جہاں لکھنؤسے لیکر ایران تک کے مجتہدین شیعی تبلیغ کے آتے تھے اور شیعۃ کی تبلیغ کرتے تھے مگر آپ نے اپنے اخلاق علم وعمل اور کردار کے ذریعہ دین متین کی ایسی تبلیغ فرمائی کہ کل تک پھپھوند کا جو خطہ شیعوں کا گڑھ ہوتا تھا آج مسلمانوں کا روحانی مرکز بن چکا ہے۔ آپ کی یہی وہ خدمات اور ناقابل فراموش کارنامے ہیں جس کی بناء پر وقت کے مقتدر اور جید علماء کرام نے متفقہ طورپر آپکو مجلس علمائے اہلسنت کا صدر منتخب فرمایا اور پھر آپ کی صدارت میں ندوہ کے خلاف بہت سے جلسہ بھی منعقد ہوئے۔ یہ اس وقت کی بات تھی کہ جب ایک طرف تاج الفحول مولانا عبد القادر بدایونی کے علم و فضل کا ڈنکا بج رہا تھا تو دوسری طرف امام اہلسنت فاضل بریلوی کی علمی جلالت اپنے شباب پر تھی مگر حافظ بخاری باالاتفاق صدر مجلس رہے جس سے آپ کی جلالت علمی و کمال فنی کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔منقول
تصنیف و تالیف:
حضور حافظ بخاری علیہ الرحمہ نے گمراہ فرقوں کے خلاف معرکۃ الآراء کتابیں تصنیف فرمائیں۔ مثلاً افادات صمدیہ،طوارق صمدیہ، جواب اقوال،نصرالسنیین علٰی احزاب المبتدعین،نصر المسلمین علٰی عداۃ سید المرسلین،تکملہ،عین الیقین تبعید الشیاطین، شیعی متعہ کی حقیقت، شعلہء غضب وغیرہ جو آپ کے علم و فضل کی منہ بولتی تصویر ہیں۔
سیرت و خصائص:
جامع المنقول و المعقول، جامعِ شریعت وطریقت، حامیِ اہلسنت، دافع اہل بدعت، فقیہ، فاضل، ادیب کامل حضرت علامہ مولانا سید عبد الصمد سہسوانی رحمۃ اللہ علیہ۔
آپ علیہ الرحمہ نہایت متقی و پرہیزگار عالم دین تھے۔ ساری زندگی نور اسلام سے لوگوں کے قلوب کو منور کرتے رہے۔ آپ صاحب علم و فضل تھے۔ حافظہ بہت قوی تھا۔ صحیح بخاری شریف مع مکمل روات حفظ تھی، اسی طرح حصن حصین بھی زبانی یاد تھی۔ آپ کی روحانی قوت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہےکہ رمضان المبارک میں صرف ڈھائی گھنٹے میں پورا قرآن مجید ختم فرماتے تھے۔(تذکرہ علمائے اہلسنت)
وصال و مدفن:
حضور حافظ بخاری علیہ الرحمہ کا وصال پر ملال 17 جمادی الثانی 1323ھ مطابق 19 اگست 1905ء بروز ہفتہ 11 بجے شب کو ہوا۔ آپ کا مزار شریف پھپھوند شریف ضلع اوریا میں مرجع خلائق ہے۔