۱۸ ؍دسمبر: عالمی یوم عربی
ترتیب: محمد فداء ا لمصطفیٰ قادریؔ
رابطہ نمبر:9037099731
ڈگری اسکالر: دارالہدی اسلامک یونیورسٹی ،ملاپورم ،کیرالا
عربی زبان دنیا کی قدیم زبانوں میں سے ایک ہے، جو اپنی خصوصیات کی بناء پر منفرد مقام رکھتی ہے۔ یہ زبان اپنے وسیع اور عمیق الفاظ کے ذخیرے کے لیے مشہور ہے، جس میں ہر لفظ کے لیے مختلف مترادفات موجود ہیں۔ عربی کی نحو اور صرف کا نظام نہایت مضبوط اور منظم ہے، جو اسے دیگر زبانوں سے ممتاز بناتا ہے۔ عربی زبان کو قرآن کریم کی زبان ہونے کا شرف حاصل ہے، جس کی وجہ سے یہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے مقدس اور اہم ہے۔ اس کی صوتیات (Phonetics) کا حسن بے مثال ہے، جس میں ہر حرف کی ادائیگی میں ایک مخصوص لطافت اور معنویت موجود ہے۔ عربی زبان ادب، شاعری، خطابت اور علمی ورثے کا خزانہ ہے، جو اسلامی تاریخ اور ثقافت کو محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ عربی زبان کی ایک اور خصوصیت اس کا عالمی رابطہ ہے، کیونکہ یہ اقوام متحدہ کی سرکاری زبانوں میں شامل ہے۔ اس کی جامعیت، بلاغت، اور وسعت نہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر اقوام کے لیے بھی دلچسپی کا باعث ہے۔ عربی زبان آج بھی اپنی اہمیت اور مقام کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔
عالمی یوم عربی، ہر سال 18 دسمبر کو منایا جاتا ہے، جو عربی زبان کی تاریخی، ثقافتی اور تہذیبی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے مختص ہے۔ یہ دن یونیسکو کی جانب سے 2010 میں اس مقصد کے تحت منتخب کیا گیا تاکہ دنیا کے مختلف خطوں میں عربی زبان کے فروغ اور اسے سمجھنے کی اہمیت کو بہتر طریقے سے تسلیم کیا جا سکے۔ عربی زبان نہ صرف ایک زبان ہے بلکہ یہ ایک ایسی تہذیب کا ایک عظیم حصہ ہے جو علم، ادب، فلسفہ، اور سائنس کے کئی شعبوں میں دنیا کی رہنمائی کرتی رہی ہے۔ عربی زبان کا تعلق سامی زبانوں کے سے ہے، اور یہ دنیا کی قدیم ترین زبانوں میں سے ایک ہے۔ اس زبان کی خاص بات یہ ہے کہ یہ قرآن پاک کی زبان ہے اور تمام مسلمانوں کے لیے دینی حیثیت رکھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے مختلف مذاہب، قومیتوں اور خطوں کے لوگ عربی زبان کو سمجھنے اور سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ وہ قرآن مجید کے پیغام کو بہتر طریقے سے سمجھ سکیں۔
عالمی یوم عربی اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ عربی زبان صرف مذہبی امور تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک مضبوط تہذیبی ورثہ اور رابطے کا ذریعہ بھی ہے۔ دنیا بھر میں تقریباً 400 ملین افراد عربی زبان کو اپنی مادری زبان کے طور پر بولتے ہیں۔ یہ زبان نہ صرف مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ممالک میں بولی جاتی ہے بلکہ مختلف خطوں میں بھی اس کے بولنے والے موجود ہیں۔ عربی زبان نے مختلف ادوار میں دنیا کے دیگر ثقافتوں اور زبانوں پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ اس زبان کے ذریعے مختلف علمی کتب کا ترجمہ کیا گیا، جس نے یورپ میں نشاۃ ثانیہ کی بنیاد رکھی۔ خاص طور پر سائنس، طب، ریاضی اور فلسفے کے میدان میں عربی زبان کے علمی ورثے کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
عالمی یوم عربی کے ذریعے یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ زبانوں کا تحفظ اور ان کی ترقی نہایت ضروری ہے۔ زبان کسی بھی قوم کی شناخت کا اہم حصہ ہوتی ہے، اور عربی زبان کے تحفظ کے بغیر اس کے تہذیبی ورثے کو محفوظ رکھنا ممکن نہیں۔ آج کے جدید دور میں جہاں مختلف زبانیں معدوم ہو رہی ہیں، وہاں عربی زبان کی بقا اور فروغ کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یہ دن طلبہ، ماہرینِ لسانیات، ادیبوں، اور عربی زبان سے دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے ایک موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ عربی زبان کی خوبصورتی اور اس کے علمی اثرات کو سمجھیں۔ مختلف سیمینارز، ورکشاپس، اور ادبی محافل کا انعقاد کیا جاتا ہے تاکہ عربی زبان کے فروغ میں عملی اقدامات کیے جا سکیں۔
آج کے دور میں عالمی مواصلاتی نظام، میڈیا، اور بین الاقوامی ادارے عربی زبان کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں۔ عربی زبان دنیا کی چھ سرکاری اقوام متحدہ کی زبانوں میں سے ایک ہے، جو اس کی بین الاقوامی حیثیت کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ زبان مختلف بین الاقوامی معاہدوں، مذاکرات، اور سفارتی سرگرمیوں میں استعمال ہوتی ہے۔ عالمی یوم عربی منانے کا مقصد یہ بھی ہے کہ نوجوان نسل کو عربی زبان کی طرف راغب کیا جائے۔ جدید تعلیمی نظام میں عربی زبان کو سیکھنے کے مواقع فراہم کرنا ضروری ہے تاکہ وہ اس زبان کے ذریعے اپنے دینی، ثقافتی اور علمی ورثے سے جڑ سکیں۔ خاص طور پر ان ممالک میں جہاں عربی زبان مادری زبان نہیں، وہاں اس دن کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔
عربی زبان کی اہمیت صرف اس کے بولنے اور لکھنے تک محدود نہیں بلکہ یہ دنیا کو جوڑنے کا ایک ذریعہ بھی ہے۔ یہ زبان مختلف قوموں اور ثقافتوں کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کرتی ہے۔ عربی ادب، شاعری، اور موسیقی نے ہمیشہ انسانیت کے مشترکہ جذبات کو اجاگر کیا ہے اور لوگوں کو قریب لانے میں مدد کی ہے۔ عالمی یوم عربی کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ اس کے ذریعے زبان کی تاریخ اور اس کے ارتقا کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے۔ عربی زبان کے ابتدائی نقوش قدیم کتبوں اور مسودات میں ملتے ہیں جو اس زبان کے تاریخی تسلسل اور اس کی علمی وسعت کا پتہ دیتے ہیں۔
دنیا کے مختلف ممالک میں جہاں عربی زبان بولی جاتی ہے، وہاں کے عوام کے رسم و رواج، ثقافت اور روایات اس زبان کے ذریعے دنیا تک پہنچتی ہیں۔ عالمی یوم عربی ہمیں یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم ان روایات اور تہذیبوں کو سمجھیں اور ان سے سبق حاصل کریں۔ آج کے تکنیکی دور میں جہاں انگریزی، چینی، اور دیگر زبانیں عالمی سطح پر چھائی ہوئی ہیں، وہاں عربی زبان کو اس کے صحیح مقام پر لانا ایک چیلنج ہے۔ عالمی یوم عربی اس بات کی یاد دہانی ہے کہ زبانوں کا تنوع دنیا کی خوبصورتی ہے اور عربی زبان اس تنوع کا ایک اہم حصہ ہے۔
اس دن کو منانے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ عربی زبان کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے۔ مختلف تعلیمی اور تحقیقی ادارے اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ عربی زبان میں جدید سائنسی اصطلاحات اور علوم کو شامل کیا جائے تاکہ یہ زبان ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔ عربی زبان نے نہ صرف اسلامی دنیا کو جوڑا بلکہ یہ دیگر مذاہب اور تہذیبوں کے ساتھ تعلقات کے فروغ کا ذریعہ بھی بنی۔ اس زبان کے ذریعے محبت، امن، اور بھائی چارے کا پیغام دیا جا سکتا ہے، جو موجودہ دور میں انتہائی اہم ہے۔
عالمی یوم عربی ہمیں یہ بھی یاد دلاتا ہے کہ زبان کو زندہ رکھنے کے لیے اس کے استعمال کو عام کرنا ضروری ہے۔ گھریلو سطح سے لے کر تعلیمی اور بین الاقوامی سطح تک عربی زبان کو فروغ دینا ہر اس شخص کی ذمہ داری ہے جو اس زبان سے محبت کرتا ہے۔ عربی زبان کے بغیر نہ صرف اسلامی تہذیب بلکہ دنیا کا ایک بڑا علمی ذخیرہ ناقابلِ فہم رہ جائے گا۔ یہ دن ہمیں اس بات کا شعور دیتا ہے کہ زبانوں کے تحفظ کے لیے اجتماعی کوششیں کی جائیں تاکہ آنے والی نسلیں ان سے مستفید ہو سکیں۔ عالمی یوم عربی ایک یاد دہانی ہے کہ عربی زبان دنیا کی ایک اہم ثقافتی وراثت ہے، جس کا تحفظ اور فروغ ایک عالمی ذمہ داری ہے۔