از۔ ڈاکٹر محمد اقتدار حسین فاروقی
قرآنی نام : زنجبیل
دیگر نام: GINGER (انگریزی) GINGEMBRE (فرانسیسی) INGWER (جرمن) ZINGIBER (لاطینی) ZENZERO (اطالوی) ZINGIVERIS (یونانی) JENGIBER (ہسپانوی) ادرک، سونٹھ (ہندی، اردو،کشمیری، پنجابی) زنجبیل،جنزبیل (عربی)زنجبیل، زنجفیل، زنج بر (فارسی) شرنجبیر، ادراکم (سنسکرت) آدا (بنگالی) اِنجی (تامل) اَلّم(تیلگو) اِنچی (ملیالم) آل (مرہٹی) آرو (گجراتی)
۔نوٹ: عربی میں ادرک کو زنجبیل رُطب اور سونٹھ یعنی خشک ادرک کو زنجبیل یابس کہتے ہیں
نباتاتی نام : Zingiber officinale Rosc.
(Family : Zingiberaceae)
قرآنی آیت بسلسلۂ ادرک
(1) سورۃ الدہر LXXVIآیت نمبر71
ترجمہ : اور ان میں انہیں ایسا جام پلایا جائے گا جس میں آمیزش زنجبیل کی ہوگی۔
اس آیت میں جنتیوں کے لئے ارشاد ہوا ہے کہ انہیں ایسی مشروبات سے نوازا جائے گا جس میں ادرک کامزہ ہوگا۔ تفسیر مظہری (104)میں کہا گیا ہے کہ سونٹھ کی آمیزش والی مشروبات عرب کے ذوق کے لئے بہت لذیذ تھی، لہٰذا اللہ تعالیٰ نے انہیں کے ذوق کے اعتبار سے وعدہ فرمایا۔ تفہیم القرآن میں ارشاد ہوا ہے کہ اہل عرب سونٹھ ملے ہوئے پانی کو پسند کیا کرتے تھے۔ پانی کے مٹکوں میں سونٹھ کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ڈال دیا کرتے تھے ۔ابو نعیم کی ایک حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ادرک بہت پسند فرماتے تھے۔ حضرت ابو سعید خدری روایت فرماتے ہیں ـ:
روم کے حکمراں نے سونٹھ۔ادرک (حدیث۔ زنجبیل) کی ایک ٹوکری نبی کریمؐ کی خدمت اقدس میں بطور ہدیہ پیش کی گئی تو رسولؐ نے سب کو ایک ایک ٹکڑا عنایت فرمایا اورمجھے بھی ایک ٹکڑا دیا۔
ادرک کے پودے کا اصل وطن ہندوستان مانا جاتا ہے اور یہیں سے یہ عرب اورعربوں کے توسط سے دنیا کے دوسرے ممالک کو لے جایا گیا۔ سنسکرت میں اس کو شرنجبیر کہا جاتا تھا اور جب یہ عرب لے جایا گیا تو وہاں اس کوزنجبیل کہا جانے لگا۔ اور پھر دنیا کی تقریباً سبھی زبانوں میں جتنے الفاظ ادرک کے لئے دئے گئے سب کامنبع یہی عربی لفظ زنجبیل ہی رہا۔ زنجبیل کی بابت مولانا سید سلیمان ندوی نے تحریر فرمایا ہے(خطبات مدراس) کہ :
’’ہم ہندیوں کو بھی فخر ہے کہ ہمارے دیش کے بھی چندایسے الفاظ خوش قسمت ہیں جو اس پاک اور مقدس کتاب میں جگہ پاسکے، اس میں شک نہیں کہ جنت کی تعریف میں اس جنت نشاں ملک (ہندوستان) کی تین خوشبوئوں کا ذکر موجود ہے یعنی مسک اور زنجبیل اورکافور‘‘۔
اس طرح یہ نتیجہ اخذ کیاجاسکتا ہے کہ مِسک کی بنیاد ہندوستان لفظ مشک (کستوری) ہے جس کے معنی اس خوشبودار مادّہ کے ہیں جو ایک خاص قِسم کے ہرن کی ناف سے نکلتا ہے یہ لفظ سورۃ المطففین (آیت 8) میںاستعمال ہوا ہے۔ کافور لفظ کا ذریعہ ہندوستانی کپور ہے۔ ڈاکٹرمحمد زبیر صدیقی (علوم اسلامیہ) نے لکھا ہے کہ قرآنی الفاظ زنجبیل، کافور اور طوبیٰ کا تعلق ہندوستانی زبان سے ہے۔ ان کے نزدیک طوبیٰ کا لفظ توپا سے اخذ کیاگیا ہے مولانا سید سلیمان ندوی نے اس خیال سے اختلاف کیا ہے۔
ہندوستان ادرک کا سب سے بڑا پیدا کنندہ ملک ہے، جو دنیا کی کل پیداوار کا تقریباً 35 فیصد فراہم کرتا ہے۔ 2023 میں، ہندوستان میں ادرک کی پیداوار کا تخمینہ تقریباً 2.43 ملین میٹرک ٹن تھا۔ کیرالہ، میگھالیہ، اروناچل پردیش، میزورم، مغربی بنگال، تمل ناڈو، اوڈیشہ، آندھرا پردیش، اور ناگالینڈ ہندوستان میں ادرک کے اہم پیدا کرنے والے علاقے ہیں۔
ادرک درآمد کرنے والے اہم ممالک میں ایران، کویت، مراکش، سعودی عرب، یمن، متحدہ عرب امارات، انگلینڈ، اور امریکہ شامل ہیں۔ادرک سے تیار کردہ ادرک کا مربہ بہت اہم ہے، جو عام طور پر ادرک کو چینی کے شربت میں پکا کر بنایا جاتا ہے۔ ادرک کا مربہ تیار کرنے والے اہم ممالک میں ہندوستان (خاص طور پر کیرالہ)، چین، تھائی لینڈ، جمیکا، انڈونیشیا، اور جاپان شامل ہیں۔ یہ ممالک اپنی مقامی پیدا کردہ ادرک کا استعمال کرتے ہوئے ادرک کے مربے تیار کرتے ہیں، جو مقامی اور بین الاقوامی منڈیوں جیسے یورپ اور مشرق وسطیٰ کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔
ادر ک ایک حیرت انگیز اورانتہائی فائدہ بخش نباتاتی شے ہے، دنیا کے تقریباً ہر خطّہ میں اس کا استعمال بڑے زور وشور کے ساتھ ہورہا ہے۔ ادر ک کا تیل (Ginger Oil) ادرک کا مربہ اور ادرک کا ریزن (Oleo-resin) متمدن دنیا کے بازاروں میں غذائی اعتبار سے بہت مقبول ہوچکے ہیں۔ ادرک میں اسٹارچ کے علاوہ جو بہت اہم کیمیاوی اجزاء پائے جاتے ہیں ان کے نام ہیں : “Cineol, Gingerin, Zingiberin, Camphene اور Phellandrene۔ یورپ اور امریکہ میں بجائے پسی ہوئی ادرک یا سونٹھ کے اس کے تیل اور ریزن کو ہی غذا میں استعمال کرنے کا طریقہ اپنا لیا گیا ہے۔ اچھے اقسام کے بسکٹ، کیک، پیسٹریز، روٹی، اچار اور شراب (Ginger Beer) میںادرک کے تیل کی بے پناہ کھپت ہوگئی ہے۔بلڈ شوگر لیول کو متوازن رکھنے میں ادرک کو مفید بتایا گیا ہے ۔دل کے امراض میں خُون کا بہاؤ بڑھانے میں مددگار کہا گیا ہے
سردیوں مین ادرک کی چائے اور قہوہ فرحت بخش ہوتے ہیں۔
طبی اعتبار سے ادرک کے فوائد اتنے اہم ہیں کہ ان کا تفصیلی ذکر حکیم جالینوس اور بو علی سینا کی طبی
تصنیفات میں بھی ملتا ہے۔ حکیم جالینوس نے فالج اور Cold Humors سے پیداہونے والی ساری شکایات میں ادرک کو بے انتہا مفید بتایا ہے۔ بو علی سینا کے خیال میں ادرک قوتِ باہ کو بڑھاتا ہے۔ ادرک کے عرق (تیل) کو ذیابطیس، پرانی گٹھیا اور شروع کی Liver cirrohosis میں فائدہ مند سمجھا گیا ہے۔ ادر ک ہاضم ہونے کے ساتھ ساتھ معدہ اور آنتوں کوطاقت بخشتی ہے۔ معدہ کی خرابیوں سے پیدا ہونے والے جملہ امراض میں اس کے فائدوں کوتسلیم کیا گیا ہے۔علاوہ ازیں تنفس کے مریضوں کو ادرک کے متواتر استعمال سے افاقہ ہوتا ہے لیموں، لاہوری نمک اور ادرک کے ایک ساتھ استعمال سے بھوک بڑھتی ہے اور ہاضمہ بہتر ہوتا ہے۔ ہیجانی کیفیت میں بھی یہ سود مند ہے کہ کیونکہ اس کی anti-depressant صلاحیت کو ایلو پیتھی میں کافی اہمیت دی جاتی ہے۔ سونٹھ کے چھوٹے سے ٹکڑے کو منھ میں رکھ کر چوسنے سے گلے اورآواز کی خرابی جاتی رہتی ہے۔ پانی سے بنے سونٹھ کے لیپ (Paste) کے لگانے سے سر کے درد (Neuralgic) میں اور دانتوں کی تکالیف میںافاقہ محسوس کیاجاتا ہے۔ غرضیکہ ادرک کا استعمال غذا کو صرف خوش ذائقہ ہی نہیں بناتا ہے بلکہ مختلف امراض کا علاج اور تدارک بھی ہے
دنیا کے بہت سے ممالک اب ادرک پیدا کرتے ہیں جن میں سر فہرست ہندوستان، ملیشیا اورنائجیریا ہیں۔ ہندوستان سے ہر سال تقریباً ایک سو کروڑ روپئے کی مالیت کی سونٹھ ممالک غیر کو برآمد کی جاتی ہے۔ در آمد کرنے والےملک ہیں ایران، کویت، مراکش، سعودی عرب، یمن، متحدہ عرب امارات، انگلینڈ اور امریکہ۔
درک کا مربہ بھی مبنانے کی ترکیب ادرک کا مربہ خاص کر جوڑوں کے درد اور یورک ایسڈ کے خاتمے کے لئے موثر ہوتا ہے۔ مربہ ادرک۔ Ginger Preserve جسم انسانی بالخصوص دل، دماغ، جگر اور پیٹ کے لئے بے شمار فوائد کا حامل ہے۔ دل کی شریانوں پر جمی چربی تحلیل کرتا ہے
ادرک کااچھے قسم کامربہ بنانے والے ممالک ہانگ کانگ، چین اور آسٹریلیا ہیں جو بڑی مقدار میں مربہ یورپ کو سپلائی کرتے ہیں۔