یومِ اطفال: خوشی اور جشن کا دن ہے !
تحریر: محمد فداء المصطفیٰ گیاوی ؔ
ڈگری اسکالر: دارالہدی اسلامک یونیورسٹی ،ملاپورم ،کیرالا
یومِ اطفال ایک خاص دن ہے جو دنیا بھر کے تمام چھوٹے بچوں کے لیے وقف ہے اور یہ یومِ اطفال مختلف ممالک میں مختلف تاریخوں پر منایا جاتا ہے لیکن ملکِ ہندوستا ن میں اس دن کو ۱۴ نومبر کوبہت بڑے پیمانے پر منایا جاتا ہے ۔یہ بچوں کی معصومیت، خوشی اور صلاحیت کی عزت اور تعریف کرنے کا دن ہے۔کئی جگہوں پر 20 نومبر کو یوم ِاطفال منایا جاتا ہے، جو کہ اقوام متحدہ کے بچوں کے حقوق کے کنونشن کی سالگرہ کے موقع پر منایا جاتا ہے۔ یہ دن ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی اہمیت کی یاد دلاتا ہے کہ ہر بچے کو محفوظ اور پرورش کے ماحول میں تربیت پانے کا مکمل حق حاصل ہے۔
یومِ اطفال پر اسکول، مدارس و مکاتب ،کالج، یونیورسٹی اورمختلف کمیونٹیز فرحت و شادمانی اور جوش کے ساتھ زندہ ہوجاتی ہے۔ بچے اپنے معمول سے ہٹ کر اس دن کا بے تابی سے انتظار کرتے ہیںاور اپنے اساتذہ کے لے مخلص دل سے دعائیں بھی دیتے ہیں۔ یہی وہ وقت ہوتا ہے جب وہ توجہ کا مرکز ہوتے ہیں، اور ہر کوئی انہیں عزت بھری نگاہ سے دیکھتا ہے کیوں کہ یومِ اطفال کا جشن اس کائنات میں موجود ایک عظیم جشن ہے او رہر کوئی اس دن بہت خوش نظر آتا ہے اور طلباء سارے غموں کو بھول جاتے ہیں او ربس اپنے سنہرے مستقبل کے لیے متفکر ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہم خوشی سے یومِ اطفا ل کی قدر کرتے ہیں ۔
اساتذہ اور والدین اکثر اس موقع کی مناسبت سے مختلف قسم کے جشن اور پروگرام کا اہتمام کرتے ہیں۔ کھیل کود، مقابلے اور علی معیار کی تعلیم اور دوستی کی فضا قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے ہر میدان میں بچوں کو اپنی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے کا موقع ملتا ہے، چاہے وہ نعت،قصیدہ، مرثیہ،تقریر ،تحریر یا ڈرائنگ ہی کیوں نہ ہو۔ بچوں کے لئے انعقاد کئے جانے والے مختلف قسم کے پروگرام نہ صرف بچوں کے ئے خوشی لاتی ہیں بلکہ چھوٹوں کا اعتماد بھی بڑھاتی ہیں اور آگے بڑھنے کا راستہ بھی کھول دیتی ہے ۔
تحفے اور سرپرائز یومِ اطفال کی ایک اور خاص بات ہے۔اس دن میں والدین، اساتذہ اور دوست واقارب اکثر بچوں کو پیار کے چھوٹے نشانات پیش کرتے ہیں۔ یہ ایک سادہ ڈرائنگ،علم کے بہترین کتاب،قلم فرسائی کے لئے بہترین قلم، ہاتھ سے تیار کردہ کارڈ، یا میٹھی ٹریٹ ہو سکتی ہے اور یہ سب چیزیں اس دن کو یادگار بناتی ہے اور اس خیال کو تقویت دیتی ہے کہ ہر بچہ قابل احترام اور قابلِ ستائش ہے اور احترام پانے کا مستحق ہے۔
یومِ اطفال کا ایک خوبصورت پہلو بچوں کے حقوق پر زور دینا بھی ہے اور یہ پہلو ایک تربیت کرنے والا ماحول فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیتاہے جہاں بچے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں، کھیل سکتے ہیں،حاصل کر سکتے ہیں،پڑھ سکتے ہیں اور آگے کی جانب بڑھ بھی سکتے ہیں۔ تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، اور نقصان سے تحفظ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری عناصر ہیں کہ ہر بچے کو اپنی پوری صلاحیت کا لوہا منوانے اور کامیابی حاصل کرنے تک پہنچنے کا موقع ملے۔
پنڈت جواہر لال نہرو کی محبت کی علامت یہ دن بھارت میں بچوں کو ایک خاص توجہ دینے اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔ اس دن کی اہمیت اور مقاصد پر مزید بات کی جائے تو اس کا تعلق بچوں کی تعلیمی اور جسمانی فلاح و بہبود سے بھی ہے۔ بھارت میں آج بھی بہت سے بچے غربت، تعلیم کی کمی، اور بنیادی سہولتوں کی عدم دستیابی سے متاثر ہیں، اور چلڈرن ڈے کا مقصد ان مسائل کی جانب توجہ دلانا اور انہیں حل کرنے کی کوشش کرنا بھی ہے۔ساتھ ہی چلڈرن ڈے پر بھارت کے اسکولز، تعلیمی ادارے، اور مختلف سماجی تنظیمیں بچوں کے لیے خصوصی تقریبات اور کھیلوں کا انعقاد کرتی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ان کے حقوق اور ان کے محفوظ مستقبل کی اہمیت پر بھی مختلف پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں۔ اس دن کا پیغام یہ ہے کہ بچوں کو اچھے مواقع فراہم کرنا اور ان کے مستقبل کو بہتر بنانا نہ صرف ضروری ہے بلکہ ہر شخص کی ذمہ داری بھی ہے۔
پنڈت جواہر لال نہرو، جنہیں بچے پیار سے ”چچا نہرو” کہہ کر پکارتے تھے، بچوں کے حقوق کے پرزور حامی تھے۔ وہ بچوں کو بھارت کا مستقبل سمجھتے تھے اور ہمیشہ یہ کہتے تھے کہ بچوں کو اچھی تعلیم اور تربیت دینا ملک کی تعمیر کے لیے لازمی ہے۔ انہوں نے بھارت میں بچوں کی تعلیم اور صحت کے لیے کئی اقدامات کیے تاکہ ہر بچے کو مساوی مواقع میسر آئے۔ ان کی زندگی اور خیالات کی بنیاد پر بھارت میں بچوں کا دن منانا ان کی یاد اور خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کا بہترین طریقہ سمجھا جاتا ہے۔
بھارت میں بچوں کی بڑی تعداد کو تعلیم کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔ خاص طور پر دیہی علاقوں میں تعلیم تک رسائی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ بچوں کے دن پر اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ ہر بچے کو اچھی اور معیاری تعلیم فراہم کرنا ضروری ہے تاکہ وہ ایک خود مختار اور باعزت زندگی گزار سکے۔ اس دن مختلف تعلیمی ادارے اور حکومت بچوں کی تعلیم کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے پروگرامز کا انعقاد کرتی ہے، جن میں بچوں کو تعلیم کے فوائد اور مواقع کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔
بچوں کے حقوق کی حفاظت کے لیے بھارت میں کئی قوانین بنائے گئے ہیں۔ بچوں کے دن کے موقع پر اس بات کو اجاگر کیا جاتا ہے کہ ہر بچے کو مناسب دیکھ بھال، تعلیم، اور صحت کا حق حاصل ہے۔ بچوں کے ساتھ زیادتی اور ظلم کو روکنے کے لیے بھی قوانین ہیں جن کا نفاذ بچوں کی بہتر نشوونما کے لیے ضروری ہے۔ اس دن کی تقریبات میں بچوں کو ان کے حقوق کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے تاکہ وہ خود اپنے حقوق کے بارے میں باخبر ہو سکیں۔
بھارت میں بچوں کی ایک بڑی تعداد غذائی قلت اور صحت کی سہولتوں کے فقدان کا شکار ہے۔ بچوں کے دن پر ان مسائل کو بھی اجاگر کیا جاتا ہے، اور مختلف سماجی تنظیمیں اور حکومت بچوں کو صحت مند غذا فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرتی ہیں۔ مختلف طبی کیمپس لگائے جاتے ہیں اور غذائیت سے بھرپور کھانا فراہم کیا جاتا ہے تاکہ بچوں کی جسمانی صحت کو بہتر بنایا جا سکے۔ بچوں کی صحت کا خاص خیال رکھنے سے ہی ایک مضبوط اور صحت مند نسل کی پرورش ممکن ہے۔
بچوں کے دن کے موقع پر پورے بھارت میں مختلف تقاریب اور پروگرامز منعقد کیے جاتے ہیں۔ اسکولوں میں رنگا رنگ تقریبات، کھیلوں کے مقابلے، اور بچوں کے لیے خصوصی سرگرمیوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، اس دن مختلف تعلیمی مقابلے اور ثقافتی تقریبات بھی منعقد کی جاتی ہے، جن کا مقصد بچوں کو ان کی صلاحیتوں کا اظہار کرنے کا موقع فراہم کرنا ہوتا ہے۔ بچوں کو مختلف فنون اور ثقافتی سرگرمیوں کے ذریعے معاشرتی زندگی میں شامل کرنا اور ان کی صلاحیتوں کو ابھارنا بچوں کے دن کا ایک اہم مقصد ہوتا ہے۔
یومِ اطفال کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ سماج کو یہ احساس دلایا جائے کہ بچوں کی دیکھ بھال، تربیت اور انہیں محفوظ ماحول فراہم کرنا ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔ ہر فرد کا فرض ہے کہ وہ اپنے ارد گرد کے بچوں کا خیال رکھے، انہیں تحفظ فراہم کرے، اور ان کی تعلیم و تربیت میں حصہ ڈالے۔ بچوں کو یہ احساس دلانا ضروری ہے کہ وہ ہمارے سماج کا قیمتی حصہ ہیں اور ان کی بہتر پرورش ہی ملک کے مستقبل کو سنوارنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
آخر میں، یومِ اطفال صرف تفریح اور کھیل کے دن سے نہیں جانا جاتا ہے بلکہ تو یہ بچپن کا جشن ہوتا ہے۔اور یومِ اطفال ہر بچے کے حقوق کی یاد دہانی، اور ایک ایسی دنیا بنانے کا نام ہے جہاں ہر بچہ ترقی کر سکے۔ لہذا، آئیے یوم اطفال پر چھوٹے بچوں کو منانے، ان کی انفرادیت کی تعریف کرنے اور ان کے لیے روشن مستقبل کی تعمیر کے لیے کام کرنے کا عزم مصمم کریں ۔
ہمیں اور آپ سب کو بھی یومِ اطفال کے دن اپنے اپنے اسکولس،مدارس،مکاتب،کالج اور یونیورسیٹیوں میں اپنے اپنے طلباء کے مستقبل کو لے کر متفکر رہنا چاہئے اور ان کی کامیابی او ر کامرانی کے لئے خوب محنت کرنی چائے کیوں کہ جب ہمارے بچیں پڑھ لکھ کر کچھ بن جائیں گے تو وہ قوم کے معمار ہوں گے اور ہمار ے حقوق کے لیے آواز اٹھائیں گے ۔ اللہ تعالی ہمیں اپنے تلامیذہ کے خوابوں پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اوران کی بہترین مستقبل کے لیے ہمیںخوب محنت سے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔