اسلامی معاشرے میں عورت کا کردار اور اسکے حقوق

تحریر محمد طارق اطہر حسین
جامعہ دار الھدی کیرلا
اسلام صرف واحد ایک ایسا مذہب ہے جو تمام مذہبوں سے مختلف اور متنوع ہے۔ اسلام میں ہر چیز کو اپنا ایک مقام حاصل ہے، اس کے لیے ایک الگ ضابطہ اور ہر ایک کے لیے اس کے حقوق مقرر کیے گئے ہیں، چاہے وہ بڑا ہو یا چھوٹا، مرد ہو یا عورت، سب کے لیے ایک ادب و اور احترام کا دائرہ مقرر کیا گیا ہے۔ مگر آج کچھ مخالفین اس میں دخل اندازی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اسلام میں عورت کے حقوق بیان نہیں کیے گئے جوگہ دیکر مذہبوں میں بیان کیے گئے ہیں، جو کہ اسلام کے اصولوں اور ضوابط کے برعکس ہے۔
اسلام میں عورت کے لیے خاص خیال رکھا گیا ہے اور عورت کے لیے اسلام میں ادب و احترام کے ضوابط بنائے گئے ہیں، اور اسلام میں عورت کو اتنی حفاظت دی گئی ہے کہ اسے پردے میں رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔ نیز ہم یہ جان سکتے ہیں کہ اگر اسلام عورت کو پردے میں رہنے کا حکم دیتا ہے تو ظاہر ہے اس کی حفاظت بھی لازمی پاء جا?گی۔ اور اسلام نے عورت کی حفاظت پر بہت زیادہ تاکید کی ہے۔ تو یہ کیسے ممکن ہے کہ اسلام میں عورت کو حقوق نہیں دیے گئے ہوں؟ اسلام میں عورت کو کبھی بھی ایک الگ نظر سے نہیں دیکھا گیا، بلکہ اسلام میں عورت کو بھی تعلیم دینے پر تاکید کی گئی ہے، اور علم سیکھنا ہر مرد اور عورت پر فرض کیا گیا ہے۔ حضور محمد ﷺ کا ارشاد بہت ہے کہ: ”طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم، ومسلمۃ ”علم کا طلب کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔
اس دلیل سے واضح ہوا کہ اسلام میں علم سیکھنا ہر ایک مرد اور عورت پر فرض کرار دیا گیا ہے، نہ کہ صرف مرد پر یا صرف عورت پر، اور اسلام میں کبھی بھی کسی عورت کو تعلیم حاصل کرنے سے نہیں روکا گیا۔اسلام نے عورتوں کو بہت سی اہمیت دی ہے، باقی مذہبوں کے مقابلے میں اور اسلام نے عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کا بھی حکم دیا ہے اور بہت ادب اور احترام سے رکھنے کا حکم دیا ہے، اور اچھی تربیت اور اچھی عادتیں سکھانے کا بھی حکم دیا ہے۔ حضور محمد مصطفیٰ ﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ: (مَن کان لہ ثلاثُ بناتٍ أو ثلاثُ أخَوات، أو ابنتان أو أُختان، فأحسَن صُحبتَہنَّ واتَّقی اللہَ فیہنَّ َفلہُ الجنَّۃَ) رواہ الترمذی. جس کے پاس تین بیٹیاں یا تین بہنیں ہوں، یا دو بیٹیاں یا دو بہنیں ہوں، اور وہ ان کے ساتھ حسن سلوک کرے، اور ان کے بارے میں اللہ سے ڈرے، تو اس کے لیے جنت ہے۔” یہ حدیث اس بات کو واضح کرتی ہے کہ اسلام میں عورتوں کے ساتھ حسن سلوک اور بہترین تربیت کی بہت زیادہ اہمیت ہے، اور ان کے حقوق کا تحفظ کرنا ایک عظیم عمل ہے جو اللہ کی رضا اور جنت کا سبب بنتا ہے۔
اسلام میں عورتوں کے ساتھ حسن سلوک اور بہترین تربیت کا حکم دیا گیا ہے، اور عورت کو اسلام میں عزت دی گئی ہے۔ اگر کسی کو کسی عمل کے بدلے دارُ النعیم (جنت) کی بشارت دی گئی ہو، تو یقیناً وہ عمل کتنا اچھا، مقبول، اور کتنی فضیلت اور شرف والا ہوگا۔ اور حضور محمد مصطفیٰ ﷺ کا ارشاد ہے کہ: ”الجنّۃ تحت أقدام الأمّہات ”جنت ماؤں کے قدموں کے نیچے ہے۔اور اللہ تعالی قرآن شریف میں ارشاد فرماتا ہے: وَقَضَیٰ رَبُّکَ أَلَّا تَعْبُدُوٓا? إِلَّآ إِیَّاہُ وَبِ?لْوَٰلِدَیْنِ إِحْسَ?ٰنًا ? إِمَّا یَبْلُغَنَّ عِندَکَ ?لْکِبَرَ أَحَدُہُمَآ أَوْ کِلَاہُمَا فَلَا تَقُل لَّہُمَآ أُفٍّ وَلَا تَنْہَرْہُمَا وَقُل لَّہُمَا قَوْلًا کَرِیمًا اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگر تیرے سامنے ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اُف تک نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے خوبصورت، نرم بات کہنا۔
تو تمام دلائل سے ثابت ہوا کہ اسلام میں عورت کو بہت عزت اور عظمت حاصل ہے، چاہے وہ کبھی بیٹی کی شکل میں ہو، یا کبھی بہن کی شکل میں، یا کبھی ماں کی شکل میں، یا کبھی بیوی کی شکل میں۔ ہر طرف سے اس کو عزت اور حقوق دینے کی بات کی گئی ہے۔
اسلام میں بیٹی کو بشارت دی گئی ہے کہ اگر کسی کے گھر بیٹی پیدا ہوتی ہے تو گویا اس کے گھر میں برکت پیدا ہوئی ہے۔ اللہ تعالی قرآن شریف میں ارشاد فرماتا ہے کہ: وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُہُمْ بِالْأُنثَیٰ ظَلَّ وَجْہُہُ مُسْوَدًّا وَہُوَ کَظِیمٌ ”اور جب ان میں سے کسی کو بیٹی کی خوشخبری دی جاتی ہے تو اس کا چہرہ غم سے سیاہ ہوجاتا ہے اور وہ دل میں رنجیدہ ہوتا ہے۔”یہ آیت پہلے زمانے کے لوگوں کی سوچ کو ظاہر کرتی ہے، جب وہ بیٹی کے پیدا ہونے کو ناپسند کرتے تھے، لیکن اسلام نے بیٹیوں کی اہمیت اور عزت کو اُجاگر کیا۔ قرآن میں اور حدیثوں میں بیٹیوں کی عزت اور حقوق کو ایک عظیم مرتبہ دیا گیا ہے۔
اسلام میں عورت کوشریک حیاتکو اختیار کرنے کے معاملے میں مکمل اختیار دیا گیا ہے۔ عورت کی رضا مندی کے بغیر نکاح جائز نہیں ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تک لڑکی کی رضا مندی نہ ہو، اس کا نکاح نہ کیا جائے۔” (صحیح مسلم)اسی طرح طلاق کے معاملے میں بھی عورت کو حق دیا گیا ہے۔ اگر کوئی عورت اپنے شوہر سے طلاق چاہتی ہے تو وہ اس کا حق رکھتی ہے، اور اسلام نے اس حق کو تسلیم کیا ہے
اسلام میں عورت کی ضرورت کو اس کی موجودگی اور کردار کے بغیر مکمل نہیں سمجھا جا سکتا۔ عورت نہ صرف گھر کی آنگن میں سکون و محبت کی بنیاد فراہم کرتی ہے بلکہ اس کا کردار خاندان کے استحکام اور معاشرتی توازن کے لیے بھی ضروری ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
”دنیا کی سب سے بہترین متاع اچھی بیوی ہے۔” (صحیح مسلم)یہ حدیث اس بات کا اشارہ دیتی ہے کہ عورت ایک خاندان اور معاشرے کی کامیابی کے لیے اہم رکن ہے۔ اسلام میں عورت کا کردار صرف والدہ، بیوی یا بہن کے طور پر ہی نہیں بلکہ اس کو ایک شریک حیات اور اس کے شانہ بشانہ چلنے والے اہم فرد کے طور پر بھی تسلیم کیا گیا ہے۔
اسلام میں عورت کو ایک عظیم، معزز اور باوقار مقام حاصل ہے۔ اس کی فضیلت کا ذکر نہ صرف قرآن و سنت میں کیا گیا ہے بلکہ اس کی ضرورت بھی معاشرتی، خاندانی، تعلیمی اور روحانی طور پر واضح کی گئی ہے۔ عورت کی موجودگی نہ صرف خاندان کے لیے بلکہ پورے معاشرے کے لیے بے حد اہم ہے۔ ہمیں اسلام کی تعلیمات کے مطابق عورت کے حقوق کا احترام کرنا چاہیے اور اس کے مقام کو تسلیم کرتے ہوئے اس کی اہمیت کو سراہنا چاہیے۔ اسلام میں عورت کی فضیلت اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ ہر فرد، چاہے وہ مرد ہو یا عورت، اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے اور اللہ کی رضا کے لیے کام کرنے میں برابر کا حق رکھتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

× Click to WhatsApp