فاتح بلگرام سیدمحمد صاحب دعوۃالصغریٰ واسطی
مفتی محمد سلیم مصباحی قنوج
بلگرام شریف کی مقدس سرزمین کو وہ عظیم شرف حاصل ہے جس پر ایسے ایسے لعل و گوہر پیدا ہوئے اور ایسی ایسی مقدس شخصیتیں جلوہ بار ہوئیں۔جنہوں نے علم و فضل اور عشق و عرفاں کی شمع جلا کر عالم اسلام کو فیض بخشا اور مذہب حق کی نمایاں خدمات انجام دی۔ انہیں مقدس شخصیتوں میں ایک بابرکت ذات مجمع البحرین، غوث الثقلین، امام العصر، فرید الدہر،سلطان الاولیاء، زبدۃالکملاء، مجاہد اسلام، فاتح بلگرام سید محمد صاحب الدعوۃ الصغریٰ واسطی چشتی جد اعلیٰ سادات بلگرام قدس سرہ العزیز کی ہے
نام و نسب:
آپ رحمۃ اللہ علیہ کا نام سید محمد، والد ماجد کا نام: سید حسین رحمۃ اللہ علیہما۔
آپ کا سلسلہ نسب یہ ہے: حضرت سید محمد صغریٰ جد قبائل سادات بلگرام بن سید علی بن سید حسین بن سید ابوالفرح ثانی بن سید ابوفراس بن سید ابو لفرح واسطی جد اعلیٰ قبائل سادات زیدیہ بلگرام بن سید داؤد بن سیدحسین بن سیدد یحییٰ بن سید زیدسوم بن سیدعمر بن سید زید دوم بن سیدعلی عراقی بن سیدحسین بن سید علی بن سید محمد بن سید عیسی العروف بموتم الاشبال بن سید شہید بن سید امام زین العابدین بن حضرت امام حسین بن حضرت امیر المؤمنین علی مرتضٰی زوج سیدۃ النساء فاطمہ زہرا بنت سید الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰﷺ رضی اللہ عنہم اجمعین۔
سلسلہ نسب میں حضورﷺ سے اتصال:
فاتح بلگرام سید محمد صاحب دعوۃ الصغریٰ واسطی بلگرامی قدس سرہ العزیز کا سلسلہ نسب 22ویں پشت میں بنت رسولﷺحضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا پر جا کرحضورﷺ سے مل جاتا ہے۔
ولادت باسعادت:
فاتح بلگرام سید محمد صاحب دعوۃ الصغریٰ واسطی بلگرامی قدس سرہ العزیز کی ولادت باسعادت چھٹی صدی کے نصف اخیر 564ھ میں ہوئی۔
القاب مبارکہ:
فاتح بلگرام سید محمد صاحب دعوۃ الصغریٰ واسطی بلگرامی قدس سرہ العزیز کے القابات مبارکہ یہ ہیں:مجمع البحرین،غوث الثقلین، امام العصر، فرید الدہر، سلطان الاولیاء، زبدۃ الکملاء، مجاہد اسلام، فاتح بلگرام، صاحب الدعوٰۃالصغریٰ، امام واسطی، صغریٰ بابا، جد اعلیٰ سادات بلگرام، مارہرہ مطہرہ، مسولی شریف، قبیلہ اخوان خمسہ مدینہ منورہ وغیرہ۔
تکمیل تعلیم و پیشہ:
فاتح بلگرام سید محمد صاحب دعوۃ الصغریٰ واسطی بلگرامی قدس سرہ العزیز نے تکمیل تعلیم کے بعد دلی دربار سے وابستگی اختیار فرمائی آپ سلطان شمس الدین التمش کے مقربین میں تھے۔حکمت و شجاعت ورثے میں ملی تھی اس لیے جلد ہی عروج وار تقاء کی منزلیں بآسانی طے فرمالی، آپ کے فضل و کمال پر حسان الہندمیر غلام علی آزاد بلگرامی لکھتے ہیں: حضرت سید محمد صغریٰ،حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی قدس سرہ کے مرید تھے ظاہری باطنی فضائل کی جامعیت میں مجمع البحرین تھے آپ کو دین مصطفوی کا کلمہ بلند کرنے سنت نبوی کو زندہ کرنے اور بدعت سیئہ کو مٹانے میں مکمل رسوخ حاصل تھا سلطان شمس الدین التمش کے ساتھ زندگی بسر کرتے تھے اور اپنے باطنی احوال وکمالات کو نوکری کے لباس میں عوام کی نگاہوں سے چھپائے رکھتے تھے۔(مآثر الکرام ،اردو ص 11)
بیعت و خلافت:
فاتح بلگرام سید محمد صاحب دعوۃ الصغریٰ واسطی بلگرامی قدس سرہ العزیز قطب الاقطاب خواجہ قطب الدین بختیار کاکی چشتی سے بیعت ہوئے مرشد نے آپ کو اجازت و خلافت سے سرفراز فرمایا۔ یا خدا مثل محمد اہل دعوت کر مجھے شیر کر سالار جند اتقیا کے واسطے
اولاد و امجاد:
فاتح بلگرام سید محمد صاحب دعوۃ الصغریٰ واسطی بلگرامی قدس سرہ العزیز کے دو صاحبزادے اور ایک صاحبزادی تھی جو آپ کے بھانجے سید ابو طاہر سے منسوب ہوئی ،صاحبزادوں میں سید محمد سالار معروف بہ مخدوم صاحب ہیں اور چھوٹے سید محمد عمر ہیں تینوں کی نسلیں خوب پھلی پھولیں آٹھ سو سال سے زائد کا عرصہ ہوگیا آپ کی نسل پاک میں علم و فضل اور ولایت وکرامت کے قافلے رواں دواں ہیں۔ حضرت سید سالار معروف بہ مخدوم کی نسل پاک میں کثرت سے اولیاء، علماء، ادباء ، شعراء، صاحبان ذوق و حفاظ، والیان جاہ اقتدار پیدا ہوئے حضرت سید محمد عمر کی نسل میں کثرت سے مقربان بارگاہ الٰہی او ر اساطین فضیلت و روحانیت پیدا ہوئے۔
فتح بلگرام:
فاتح بلگرام سید محمد صاحب دعوۃ الصغریٰ واسطی بلگرامی قدس سرہ نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے 614ھ میں اسلام کے غازیوں کی ایک فوج کے ساتھ بلگرام پر چڑھائی کر دی اور یہاں کا راجہ سری نام جو متعصب کافر تھا، اور خزانوں کی بہتات، سپاہیوں اور مددگاروں کی کثرت کا غرور اس کے سر میں سمایا ہوا تھا، معرکہ قتال آراستہ کیا اور راجہ کو تمام لشکریوں اور رشتہ داروں سمیت قتل کر دیا اور اس علاقہ کو مشرکوں کی نجاست تلوار کی دھار سے دھو کر شعائر اسلام کا نزہت کدہ بنا دیا۔اس کی فتح کی تاریخ لفظ خداداد 614ھ سے برآمد ہوتی ہے۔
سری نگر سے بلگرام:
فاتح بلگرام سید محمد صاحب دعوۃ الصغریٰ واسطی بلگرامی قدس سرہ العزیز نے سری نگر ( بلگرام) کو فتح کرنے کے بعد سلطان شمس الدین التمش نے اس راجہ کے تمام علاقے حضرت سید محمد دعوۃ الصغریٰ قدس سرہ کو بطور جاگیر نذر کر دیا، حضرت نے سری نگر کا نام بدل کر بلگرام رکھا اور اس کفرستان کو شہرستان اسلام بنا دیا۔
تعمیر قلعہ:
فاتح بلگرام سید محمد صاحب دعوۃ الصغریٰ واسطی بلگرامی قدس سرہ العزیز نے حکومتی نظام درست کرنے کے بعد اسلام کی تبلیغ و اشاعت کاسلسلہ شروع فرمایا چنانچہ اس سلسلہ کی ایک کڑی وسط شہر میں ٹیلے پر 627ھ میں قلعہ تعمیر کرایا،سلطان شمس الدین التمش کا دوراقتدار 607ھ 1210ء سے 634 ھ 1232ء تک محیط ہے تعمیر قلعہ کے کچھ سالوں بعد ہی سلطان التمش کا انتقال ہو گیا آپ نے اس پر ایک سنگی کتبہ نصب کرایا تھا۔
سادات بلگرام کی عظمت و رفعت:
سادات بلگرام کی عظمت و رفعت کا اعتراف کرتے ہوئے سلطان اورنگ زیب عالمگیر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: سادات بلگرام ذوی الاحترام چوب مسجد و ورق مصحف ناطق، نہ قابل سوختن، نہ لائق فروختن۔(تاریخ بلگرام ص 7) یعنی معزز سادات بلگرام چوب مسجد اور مصحف قرآنی کی ورق کی طرح محترم ہیں کہ نہ چوب مسجد اور مصحف کے ورق کو ضائع کیا جاسکتا ہے نہ فروخت کیا جاسکتا ہے انہیں بہر طور سینے سے لگا کر رکھنا ہے۔(دائرہ قادریہ بلگرام شریف ص 44)
وصال و مدفن:
فاتح بلگرام سید محمد صاحب دعوۃ الصغریٰ واسطی بلگرامی قدس سرہ العزیز کا وصال 14 شعبان المعظم 645ھ بروز پیر دوپہر کے وقت 81 سال کی عمر میں ہوا، مزار مبارک جانب شمال محلہ میدان پورا بلگرام ضلع ہردوئی یوپی ہند میں ہے۔