شیر بیشہ اہلسنت علامہ حشمت علی خاں پیلی بھیت‎

مفتی محمد سلیم مصباحی قنوج
حضور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ ایک سچے عاشق رسولﷺ تھے آپ کے قول و فعل، تقرر وتحریر سے عشق مصطفیﷺ چھلکتا تھا، آپ کے تلامذہ و خلفاء علم و عمل کے حسین پیکر تھے، انہیں مقدس تلامذہ و خلفاء میں سے ایک فیض یافتہ، باکمال و باعمل عالم دین،امام اہلسنت کا روحانی بیٹا، مظہر اعلیٰ حضرت، شیر بیشہ اہلسنت، غیظ المنافقین، سلطان المناظرین، مناظر اعظم ہند، ابو الفتح، عبید الرضا حضرت علامہ مولانا مفتی حشمت علی خان لکھنوی ثم پیلی بھیتی رحمۃ اللہ علیہ کی ذات ہے۔
نام و نسب:
آپ رحمۃ اللہ علیہ کا نام: حشمت علی خان، کنیت:ابو الفتح، القاب:شیر بیشہ اہلسنت، غیظ المنافقین سلطان المناظرین، مناظر اعظم ہند، والد ماجد کا نام: ابو الحفاظ نواب علی خان تھا۔
آپ کا سلسلہ نسب یہ ہے:حضرت مولانا مفتی حشمت علی خان بن ابو الحفاظ نواب علی خان بن محمد حیات خان بن محمد سعادت خان بن محمد خاں علیہم الرضوان۔ آپ کے والد ماجد خلیفہ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ حضرت مولانا ہدایت رسول رامپوری سے مرید تھے۔
ولادت باسعادت:
حضورشیر بیشہ اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت باسعادت 1319ھ بمطابق 1901ء کو ہندوستان کے صوبہ اترپردیش کے ضلع لکھنؤ میں ہوئی۔
خاندانی حالات:
حضورشیر بیشہ اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ کے مورث اعلی محمد خان افغانستان کے علاقہ درئہ خیبرسے ہندوستان آئے وہاں کے قبیلہ آفریدی کے آفندی خاندان سے تعلق تھا حکومت کی جانب سے امیٹھی ضلع لکھنؤ میں جاگیر ملنے کی وجہ سے امیٹھی میں سکونت اختیار کی 1857ء کے غدر سے یہ خاندان بھی متاثر ہوا چنانچہ لکھنؤ میں یہ خاندان آباد ہوا 1340ھ میں حضور مظہر اعلیٰ حضرت شیر بیشہ اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ نے پیلی بھیت شریف کو اپنا مستقل مسکن بنایا اس طرح یہ خاندان پیلی بھیت میں آباد ہو گیا۔
رسم بسم اللہ خوانی:
حضورشیر بیشہ اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ کی رسم بسم اللہ خوانی بڑی شان سے منائی گئی، الحاج صوفی کریم بخش علیہ الرحمہ نے بسم اللہ پڑھائی۔جناب حافظ و قاری غلام طٰہٰ ٹونکی سے قواعد بغدادی اور ناظرہ قرآن پاک پڑھا۔
تعلیم وتربیت:
حضورشیر بیشہ اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ کی ابتدائی تعلیم وتربیت لکھنؤ ہی میں ہوئی، آپ نے مدرسہ فرقانیہ لکھنؤ کے اساتذہ سے دس سال کی عمر میں حفظ قرآن مکمل کیا، اور بارہ سال کی عمر میں تجوید کی سند بروایت حفص حاصل کی، اور تیرہویں سال میں سند قراءت سبعہ اور چودھویں سال میں سندعشرہ حاصل کی۔
اعلیٰ تعلیم اور دستار بندی:
حضورشیر بیشہ اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ کی اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے آپ کے والد ماجد حافظ نواب علی نے آپ کا داخلہ منظر اسلام بریلی شریف میں کرا دیا پھر آپ نے فراغت تک یہیں تعلیم حاصل کی۔ شعبان المعظم 1440ھ میں وہ سہانی گھڑی آئی کہ منظر اسلام بریلی شریف میں جلسہ دستار فضیلت میں علماء وفضلاء کی موجودگی میں حضور حجۃ الاسلام اور حضور مفتی اعظم ہند رحمۃاللہ علیہما نے دستار فضیلت سے نوازا۔
اساتذہ کرام:
حضورشیر بیشہ اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ کے اساتذہ کرام میں سے بعض کو ذکر کیا جاتا ہے۔
حضور اعلیٰ حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ
حجۃ الاسلام حضور حامد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ
حضور صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ
مولانا رحم الٰہی منگلوری رحمۃ اللہ علیہ
تاجدار اہلسنت حضور مفتی اعظم ہند علامہ مصطفیٰ رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ
بیعت وخلافت:
حضورشیر بیشہ اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ کو حضور صدر الشریعہ مولانا مفتی امجد علی اعظمی سے ارادت حاصل تھی۔ حضور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے اجازت و خلافت سے سرفراز فرمایا۔ 1340ھ کے جلسہ دستار بندی میں حضور حجۃ الاسلام مولانا حامد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے اجازت وخلافت سے مشرف فرمایا۔جب حضور شیر بیشہ اہلسنت حج و زیارت کے لیے حرمین شریفین تشریف لے گئے تو وہاں قطب مدینہ حضرت مولانا ضیاء الدین مدنی رحمۃ اللہ علیہ نے اجازت وخلافت سے نوازا۔شہزادے اعلیٰ حضرت حضور مفتی اعظم ہند مولانا مصطفیٰ رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی خلافت عطا فرمائی تھی۔ آپ کو ابو المساکین حضرت مولانا ضیاء الدین پیلی بھیتی سے بھی اجازت حاصل تھی۔
آپ کے خلفاء:
حضورشیر بیشہ اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ نے تقریباً پچپن حضرات کو اپنی خلافت سے نوازا تھا۔جیساکہ سوانح شیر بیشہ اہلسنت ص 199 پر جو مولانا محبوب علی رحمۃ اللہ علیہ کی تالیف ہے، اس میں پچپن حضرات کا ذکر ہے جس میں اکتالیس نمبر پر حضرت مولانا ادریس رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ڈنڈوہ بزرگ گرسہائے گنج فرخ آباد کا نام مذکور ہے۔ یہ ہستی ڈنڈوہ بزرگ کی شان اور پہچان تھی۔ الحمد للہ فقیر محمد سلیم مصباحی کا مادر وطن ڈنڈوہ بزرگ ہی ہے، اس لیے اہل ڈنڈوہ بزرگ کو ہمیشہ یہ فخر رہے گا کہ حضور اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کا روحانی بیٹا حضور شیر بیشہ اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ کا علمی و روحانی فیض مولانا ادریس رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے ذریعہ اہل ڈنڈوہ بزرگ کو نصیب ہوا۔
آپ کے تلامذہ:
حضور شیر بیشہ اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ کے تلامذہ میں سے بعض کو ذکر کیا جاتا ہے۔
مفسر اعظم ہند حضرت علامہ مولانا ابراہیم رضا خان جیلانی میاں بریلوی رحمۃ اللہ علیہ
سید العلماء، سند العلماء حضرت حافظ وقاری مفتی آل مصطفیٰ صاحب قادری برکاتی مارہروی رحمۃ اللہ علیہ
شہزادے شیر بیشہ اہلسنت حضرت علامہ مولانا مشاہد رضا خان مصباحی قادری حشمتی رحمۃ اللہ علیہ
شہزادے شیر بیشہ اہلسنت حضرت علامہ مولانا مشہود رضا خان حشمتی رحمۃ اللہ علیہ
شہزادے شیر بیشہ اہلسنت حضرت حافظ و قاری محمد عسکری رضا خان رحمۃاللہ علیہ
منظر اسلام سے وظیفہ:
حضور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے 1983ء میں حضرت علامہ حشمت علی خان رحمۃ اللہ علیہ کو انیس سال کی عمر میں مناظرے کے لیے ضلع نینی تال کے شہر ہلدوانی روانہ کیا۔وہاں مولوی یٰسین خام سرائی سے مناظرہ ہوا۔حضور شیر بیشہ اہلسنت نے اپنی ننھی سی عمر میں ساٹھ سال بوڑھے شکست فاش دی اور کامیابی کا سہرا اپنے سر رکھا۔بریلی آکر مناظرہ کی ساری روداد حضور اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ سے بیان فرمائی، مناظرہ کی فتحیابی پر خوش ہوکرحضور اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی دستار عنایت فرمائی اور غیظ المنافقین،ولد المرافق، ابو الفتح کے عظیم القاب اوربطور انعام پانچ روپے عطا فرمائے، اور منظر اسلام کے رجسٹر میں حضور اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے یہ تحریر درج کی کہ”مولانا حشمت علی سلمہ میرا روحانی بیٹا ہے ان کو پانچ روپے ماہانہ وظیفہ میری طرف سے ہمیشہ دیا جائے”۔(فقیر احمد رضا قادری غفر لہ)
حضور اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے وصال کے بعد حضور حجۃ الاسلام اور مفسر اعظم ہند مولانا ابراہیم رضا خان جیلانی رحمۃ اللہ علیہما حضور شیر بیشہ اہلسنت کو زندگی بھر پوری پابندی کے ساتھ یہ وظیفہ ادا فرماتے رہے۔
وصال و مدفن:
حضورشیر بیشہ اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ کا وصال 08 محرم الحرام 1380ھ بمطابق جون 1960ء کو پیلی بھیت شریف میں ہوا۔ آپ کا مزار پر انوار محلہ حشمت نگر پیلی بھیت شریف میں مرجع خلائق ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

× Click to WhatsApp