سال ِ نو2025 کاآغازگناہوں سے نہ کریں

تحریر۔محمد توحیدرضاعلیمی بنگلور
امام مسجد رسولُ اللہ ﷺخطیب مسجد رحیمیہ میسور روڈ قبرستان بنگلور
مہتمم دارالعلوم حضرت نظام الدین رحمۃ اللہ علیہ و نوری فائونڈیشن بنگلور
معاشرے میںنئے سال کی پہلی شب جاگنے ناچنے گانے کھیلنے تماشہ کرنے اور شراب و کباب و جسمانی نمائش کرنے نیم برہانہ لباس زیب تن کرنے اور اپنی جسم کی نمائش کرنے اور غیر محرم لڑکا لڑکی کا باہم بغل گیر ہونے کاشوق بڑھتاجارہاہے اور یہ خیال کرتے ہیں کہ سالِ نوکی شروعات خوشی سے ہوئی تو سارا سال ہم خوش رہیں گے لیکن ایمان والوں سے اگر پوچھیں تو ایمان والوں کا جواب یہ ہوگا کہ جو رات اللہ تعالیٰ و رسول اللہ ﷺ کی نافرمانیوں میں گزرے وہ رات بھی اس کے لیے بہتر نہیں ہے تو گناہوں سے سالِ نو 2025 کا استقبال کرنے سے کیا گارنٹی ہے کہ 365 دن بخیر و عافیت سے گزریں گے
کوئی گارنٹی نہیں ہے خداورسول کو ناراض کر کہ عذاب الہٰی کو دعوت دے رہے ہیں یادرکھیں موت کا کوئی بھروسہ نہیں ہے جب موت آتی ہے تو نہ مالدار دیکھتی ہے نہ غریب دیکھتی ہے نہ بیمار دیکھتی ہے نہ تندرست دیکھتی ہے نہ بوڑھادیکھتی ہے نہ نوجوان دیکھتی ہے بلکہ جب وقت اجل آتا ہے تو کسی کو مہلت نہیں ملتی ابھی ہم نے اجمیر جے پو ر حادثہ کو دیکھا کئی لوگوں کی جانیں چلی گئی اور کئی آگ میں جُھلس گئے اور کئی ہاسپٹلوں میں زیرِ علاج ہیں ادھر بنگلور میں نن منگلا ٹمکور بنگلور ہائی وے پر ایک بھاری ٹرک نئی اور قیمتی وال وہ کار پر گری تو کار میں موجود چھے لوگ دب گئے انہیں باہر نکلنے کا موقع تک نہ ملا اور موقع ہی پر ان کی موت ہو گئی ایسے ہی ملک عزیز کے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ صاحب کابروزجمعرات ۲۶دسمبر۲۰۲۵کو انتقال ہوا اور کئی لوگ پوری دنیا میں روزانہ مر رہے ہیں تو اس سے پتہ چلا کہ موت کب کہاں کیسے کس وقت کس کے پاس آجائے کوئی وہم و گمان میں نہیں لاسکتا اچانک موت آتی ہے سب کو اپنے چپیٹ میں لے لیتی ہے حادثہ میں مرنے والوں کو و حادثہ کاشکار ہونے والوں کولمحہ بھرکی مہلت نہ ملی اگر اللہ اس کے رسول کی نافرمانی کرتے ہوئے یکم جنوری کی رات ہی نہیں بلکہ جس رات میں بھی اللہ اس کے رسول کی نافرمانی میں رات گزر رہی ہو شباب و کباب میں ناچنے گانے میں شراب نوشی میں غیرشرعی فعل انجام دیتے ہوئے موت آجائے تو اللہ کی بارگاہ میں کیا جواب دیں گے اللہ پاک ہمیں نافرمانیوں والی اور گناہوں والی زندگی سے بچائے اور اپنی رضا والی زندگی عطا کرے آمین۔
دنیادارالفناہے اور آخرت دارالجزا ہے
یہ دنیا دارالفنا ہے اس جہانِ رنگ و بو میں جوکچھ بھی ہے سب ختم ہونے والا ہے اور یہ دنیا دارالعمل ہے اور آخرت دارالجزا ہے اسی لیے تو دنیا کو آخرت کی کھیتی قرار دیاگیاہے اور موت و حیات کا مالک اللہ ہے اللہ پاک پارہ نمبر 29 سورہ ملک آیت 6 میں فرمایا۔ترجمہ کنزالایمان۔وہ جس نے موت اور زندگی پیدا کی کہ تمہاری جانچ ہو(تاکہ وہ تمہارا امتحان لے) تم میں کس کا کام زیادہ اچھا ہے اور وہی عزت والا بخشش والا ہے۔اور دنیا کی ر نگینیو ں کے پیچھے دنیا کی زیب و زینت کے پیچھے دنیا کے مال و متاع کے پیچھے نہ پڑے اور دنیا کو ترجیح نہ دیں آخرت کے مقابلے میں اللہ پاک پارہ 30 سورہ اعلیٰ آیت 16۔17میں فرماتا ہے۔بلکہ تم جیتی دنیا کو ترجیح دیتے ہو اور آخرت بہتر اور باقی رہنے والی ہے۔اس آیت کریمہ میں مومن کی شان بتائی گئی کہ مومن دنیا کے لیے نہیں جیتا بلکہ اللہ اس کے رسول کی رضا کے لیے جیتا مرتا ہے اور آخرت کے لیے تیاری کرتا ہے اس لیے کہ یہی باقی رہنے والی ہے او اللہ پاک نے اس دنیا کی حقیقت بھی بتائی پارہ نمبر 21 سورۃ العنکبوت آیت 64۔ترجمہ۔اور یہ دنیا کی زندگی تو نہیں مگر کھیل کو داور بے شک آخرت کا گھر ضرور وہی سچی زندگی ہے کیا اچھا تھا اگر جانتے۔ ترجمہ کنزالایمان۔دنیا در حقیقت امتحان گاہ ہے اور اس کے نتائج کی جگہ آخرت ہے دنیاوی زندگی عارضی ہے جب کہ مرنے کے بعد کی زندگی دائمی و ابدی ہے
حیرت الہ آبادی کہتے ہیں
آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں
سامان سو برس کاہے پل کی خبر نہیں
شاعر مشرق فرماتے ہیں
نہ تُو زمین کے لیے ہے نہ آسمان کے لیے
جہاں ہے تیرے لیے تو نہیں جہاں کیلئے
مقامِ پرورش آہ و نالہ ہے یہ چمن
نہ شیرِگل کیلئے ہے نہ آشیاں کے لیے
اور عاشق صادق امام عشق و محبت اعلیٰ حضرت محدث بریلوی فرماتے ہیں
جان و دل ہوش و خرد سب تو مدینے پہنچے
تم نہیں چلتے رضا سارا تو سامان گیا
انسان کے تین دشمن ہیں
مرد ِحق بخوبی جانتا ہے کہ تین دشمن ہما وقت اسے گھیرے ہوئے ہیں ان میں سے بڑااور پہلا دشمن نفس ہے اور نفس کی کئی قسمیں ہیں ان میں سے نفس مطمئنہ کے بارے میں اللہ پاک نے پارہ 30 سورہ فجر آیت 27.28.29.30 میں فرمایا۔اے اطمینان والی جان اپنے رب کی طرف واپس ہو یوں کہ تو اس سے راضی وہ تجھ سے راضی پھر میرے خاص بندوں میں داخل ہو اور میری جنت میں آ۔اور دوسرا دشمن شیطان ہے شیطان ہمارا کھلا ہوا دشمن ہے اللہ پاک پارہ نمبر 12 سورہ یوسف آیت پانچ میں فرمایا۔ بیشک شیطان آدمی کا کُھلا دشمن ہے۔حقیقت میں یہ دشمن ہے جو ہماری دنیا و آخرت دونوں برباد کرتا ہے شیطان یہ ہمارا دوست نہیں ہے بلکہ شیطان ہمارا پکا دشمن ہے اور تیسرا دشمن دنیا کی محبت ہے یقینا جب دنیا جس دل میں رچ بس جاتی ہے وہ صرف دنیا کے مال و متاع شان و شوکت کے حصول کی خاطر لیل و نہار گردش میں رہتا ہے حصول مال کی خاطر نہ حلال کی تمیز رہتی ہے نہ حرام کی تمیز رہتی ہے۔یہ ہمارے تین دشمن ہیں ہمیں چاہیے کہ ان کے فریب سے بچیں ہر کام میں اللہ اس کے رسول کی رضا چاہیں۔
جوانی کیسے گزاری
کوئی نوجوان سالِ نو 2025 یکم جنوری کی پہلی رات محفل ِ ناچ گانہ میں پہنچنے کے لیے مال خرچ کرتاہے اور اپنی جوانی کے قیمتی لمحات کو لہو لعب میں گزاتاہے اور اپنی عمرکے بیش قیمت حصے کو خدا کی نافرمانی میں لگاتاہے یادرکھیں قیامت کے دن ان تمام کے بارے میں پوچھا جائے گا جامع ترمذی ابواب صفۃ القیامہ میں حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہ ہٹیں گے دونوں قدم ابن آدم کے قیامت کے دن اس کے رب کے پاس سے یہاں تک کہ پوچھا جائے گا اس سے پانچ چیزوں کے بارے میں پہلا سوال ہوگا)(1)اپنی عمر کہاں گزاری دوسرا سوال ہوگا (2)جوانی کیسے گزاری تیسرا سوال ہوگا (3)مال کہاں سے کمایا چوتھا سوال ہوگا(4) اور کہاں کہاں مال خرچ کیا پانچواں سوال ہوگا(5) جو علم حاصل کیا اس پر کتنا عمل کیا۔آج اگر اپنی عمر ناچنے گانے فلم تھیٹر جانے اور بے حیائی اوربرائیوں کے اڈوں پر گزاری ہو اور اپنی جوانی مشت زنی یا زنا کرکہ یانشہ آور منشیات کا استعمال کرکہ اپنی جوانی برباد کی ہو اور مال غلط جگہوں پر خرچ کیا ہوتو بروز قیامت اللہ کی بارگاہ میں ان تمام کا جواب ہمارے پاس کیا ہوگا ٹھنڈے دل سے سوچیں۔
ہر شخص نگران ہے
قیامت کے دن ہر شخص اللہ کی بارگاہ میں جواب دہ ہوگا صحیح بخاری کتاب الجمعہ میں یہ حدیث حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا تم میں سے ہر شخص نگران ہے اور ہر شخص سے اس کی رعیت کے متعلق باز پرس ہوگی۔گھر میں باپ ہے تو بیٹا بیٹی بیوی اس کی رعیت ہے اگر بیٹا بیٹی بیوی غلط راستے پر چل رہے ہوں تو اسے روکنا باپ کا کام ہے اس لیے کہ یہ اس کی رعیت ہے (1)بروز قیامت ہر شخص سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا (2) حاکم نگران ہے اس کی رعیت کے متعلق باز پرس ہوگی (3) آدمی اپنے اہل و عیال پر نگرا ن ہے اس سے اس کی رعایہ کے بارے میں پوچھاجائیگا (4) عورت اپنے شوہر کے گھر میں نگران ہے اس سے اس کی رعایہ کے بارے میں پوچھاجائے گا (5)خادم اپنے آقا کے مال کا نگراں ہے اس سے اس کی رعایہ کے بارے میں پوچھاجائے گا (6) ابن شہاب کا خیال ہے کہ شاید یہ بھی فرمایا مرداپنے باپ کے مال کا نگران ہے۔تو حدیث ِپاک کا خلاصہ یہ نکلا کہ ماں باپ بچوں کی صحیح پرورش کریں ان کو دین سکھائیں حلال و حرام کی تمیز سکھائیں اگر کفر کسی بھی صورت میں ان کے پاس آجائے تو وہ اس کفر کو پہچان کر اس سے اپنے ایمان و عقیدے کی حفاظت کرے تو خلاصہ یہ نکلا کہ ماں باپ سے بھی اپنی اولاد کے بارے میں سوال ہوگا اگر بچے بہانے بنا کر اپنے غلط دوستوں کے ساتھ غلط محفل میں چلے جائیں تو ان کا ذمہ دار کون ہوگا آپ خود غور کریں اور فیصلہ کریں۔
جہنم کی آگ سے بچاؤ
اللہ پاک ہمیں اور اپنے اہل و عیال کو جہنم کی آگ سے بچنے کا حکم دے رہاہے تو دیکھیں اللہ پاک ارحم الرحمین ہے ہمیں پہلے ہی اس آگ سے بچنے کا حکم دے رہا ہے ، پارہ 28 سورۃ التحریم آیت 6میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے۔اے ایمان والوں اپنی جانوں کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں اس پر سخت کرے فرشتے مقرر ہیں جو اللہ تعالیٰ کا حکم نہیں ٹالتے اور جو انہیں حکم ہو وہی کرتے ہیں۔تفسیر میں ہے کہ اے ایمان والوں اللہ اس کے رسول کی فرمانبرداری اختیار کر کے عبادتیں بجا لا کر گناہوں سے باز رہ کر اپنے گھر والوں کو نیکی کی ہدایت اور بدی سے ممانعت کر کے اورانہیں علم و ادب سکھا کر اپنی جانوں اور اپنے گھروں والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں اور جہنم کی آگ بہت ہی شدید حرارت والی ہے اور جس طرح دنیا کی آگ لکڑی وغیرہ سے جلتی ہے جہنم کی آگ اس طرح نہیں جلتی بلکہ ان چیزوں سے جلتی ہے جن کا ذکر کیا گیا ہے (تفسیر روح البیان جلد 14 پر 28 سورہ تحریم)
اعضائے انسانی انسان کے تابع ہیں
گناہوں کی جگہ انسان اپنی مرضی سے جاتا ہے کوئی غیبی طاقت اس کونہیں لے جاتی اس لیے کہ جب ایسے انسان سے بات کی جائے انہیں ان کے گناہوں پراحساس دلایا جائے تو کہتے ہیں مجھے کیا ہو گیاتھا میں کیسے چلا گیا مجھے خود پتہ نہیں اس لیے غور طلب امر یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا بھی تو اعضائے انسانی کو انسان کے تابع کر دیا مثلاً جب وہ دیکھنا چاہتا ہے تب ہی وہ دیکھتا ہے جب چلنا چاہتا ہے تب ہی وہ چلتا ہے جب بولنا چاہتا ہے تب ہی وہ بولتا ہے جب پکڑنا چاہتا ہے تب ہی وہ پکڑتا ہے سبحان اللہ۔
گناہوں سے بچنے کا طریقہ
گناہوں سے بچنے اور اس پہ استقامت کے لیے ان امور کو اپنائیں(۱) گناہوں کے ارتکاب پر جہنم کی آگ کا تصور باندھ لیاکریں کہ وہ کس قدر سخت عذاب ہوگا(۲)گناہوں سے بچنے کے فضائل پڑھاکریں(۳)اللہ والوں کی صحبت میں آتے جاتے رہیں اور بُرے لوگوں کی صحبت سے ہمیشہ بچتے رہیں(۴)ہمیشہ یہ تصور قائم رکھیں کہ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے(۵) خود کو بکثرت نیک و جائز کاموں میں مشغول رکھیں(۶)بکثرت لاحولا شریف پڑھا کریں(۷)جب کبھی گناہوتو فوراََ توبہ کرکہ اس کے بدلہ بکثرت نیکیاں کریں (مختصر فتاویٰ افکارِ رضا)(۸)مفتی احمد یار خان نعیمی لکھتے ہیں صوفیائے کرام فرماتے ہیں جو کوئی صبح و شام ۲۱بار لاحولا شریف پانی پر دم کرکہ پی لیا کرے تو ان شاء اللہ وسوسہء شیطان سے امن میں رہے گا(مرآۃ المناجیح )

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

× Click to WhatsApp