رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ، کامل اسوۂ حسنہ ہے
مولانا محمدجمال الدین رشادی
4۔اکتوبر 2024 نماز جمعہ سے قبل ممتاز عالم دین حضرت مولانا محمدجمال الدین صاحب صدیقی رشادی مہتمم مدرسہ عربیہ تعلیم الدین گنگانگر بنگلور32نے خطبہ جمعہ میں سرکار دو عالمؐ کی سیرت طیبہ کے موضوع پر بصیرت افروز خطاب کرتے ہوئے فرمایا اﷲتعالیٰ نے انسانوں کی فلاح و کامیابی کیلے حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر سرکاردوعالم امام الانبیاء والمرسلین، حبیب خدا محبوب دوجہاں، رحمت للعالمین ؐخاتم النبینؐ تک مشہور اور متفق علیہ قول کے مطابق سو ا لاکھ پیغمبروں کو مبعوث فرمایا ہے، ان سب میں نور مجسم فخر بنی آدم محسن انسانیت سرور کائنات فخر موجودات تاجدار مدینہ احمد مجتبیٰ محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم کی ذات عالی، آپؐ کی شان اور عظمت سب سے اعلیٰ وارفع ہے، آپؐ کی ذات بے مثال و بے نظیر ہے، آپؐ کی مرتبت کا نہ کوئی پیدا ہوا نہ ہوگا، آپؐ کی ذات والا صفات خداے وحدہ لہ شریک لہ کی ذات کے بعد سب سے مقدم ہے، خالق کائنات رب العالمین نے آپؐ کی ذات اور آپؐ کے ذکر خیر کو بلندفرمایا ہے،قرآن مجید میں اﷲتعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے اﷲ اور اس کے فرشتے نبیؐ پر در ودو سلام بھیجتے ہیں اے ایمان والو تم بھی نبیؐ پر درود و سلام بھیجو،آپؐ اس کائنات میں انسانیت کے آخری نبی اور پیغمبر بنکر تشریف لائے، اب تاقیامت سب کو آپؐ ہی کی اتباع و پیروی کرنی ہے، سرکاردوعالمؐ کی سیرت طیبہ ہمارے لیے کامل و مکمل اسوہ حسنہ ہے،رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ہمیں جو دین اور شریعت دی ہے، اس کے کامل ومکمل ہونے کی سند اور سرٹیفکٹ خود اﷲ رب العزت نے دیا ہے، مولانا نے دوران خطاب فرمایا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ و سلم کی بعثت مبارک سے پہلے کا زمانہ دور جاہلیت کہلاتا ہے، سرکاردوعالمؐ کی آمد مبارک اس وقت ہوئی جب پوری انسانیت گمراہی کے اندھیروں میں غرق تھی، انسان ذلت و رسوائی کی آخر ی سطح پر چلا گیا تھا، روئے زمین پر انسان تو تھے انسانیت دم توڑ چکی تھی، چاروں طرف کفر وشرک ، جبر و ظلم، قتل و غارت گری،فتنہ و فساد ، جارحیت و زیادتی کادور دورہ تھا، جہالت عروج پر تھی، شرافت کا نا م ونشان نہ تھا ایسے پر آشوب و پر فتن دور میں سرکاردو عالم ؐ ہادی عالم بنکر تشریف لائے،آپؐ کی آمد مبارک کا صدقہ، آپؐ کی بعثت کی برکت، کفرو شرک مٹا، جبر و ظلم رکا، قتل وغارت گری ختم ہوئی، فتنہ و فساد بند ہوا، ایمان اور عمل، اخلاق وکردار، حق وصداقت کانورہر طرف پھیلا ، عدل و انصاف کی فضاقائم ہوئی، امن و امان کا ماحول پیدا ہوا، مولانا نے دوران خطاب فرمایا رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ و سلم سے سچی محبت اورعشق ہمارے ایمان کی بنیاد اور اساس ہے، اسی طرح ہمارے دین اور ایمان کی تکمیل سرکاردوعالمؐ کی سچی اطاعت و اتباع میں ہے، ہمارے لیے لمحہ فکر یہ ہے، آپؐ کی ذات عالی،آپؐ کی سیرت طیبہ، آپؐ کی دی ہوئی تعلیمات ، آپؐ کا اسوہ حسنہ، آپؐ کے ارشادات آج بھی زندہ روشن واضح اورقابل عمل دونوں جہاں میں ہمارے لیے کامیابی و کامرانی کا ذریعہ ہیں، ہم دیکھیں آج دنیا میں کہیں بھی امن و امان چین و سکون ہے؟ معلوم یہ ہوا آج بھی دنیا کے پریشان حال اہل ایمان مسلمانوں کیلے خصوصا اور سارے ہی انسانوں کیلے عموما دین اسلام اور سرکار دو عالمؐکی ذات رحمت، آپؐ کی سیرت اورسنت اسوہ حسنہ پر عمل کی سخت ترین ضرورت ہے، جس میں ہمارے لیے دنیا اور آخرت کی کامیابی مضمر ہے ، سیرت سرکاردو عالمؐ میں مسلمانوں کو ہر شعبہ ، ہر منزل، ہر قدم پر مکمل رہنمائی ملتی ہے تاریخ عالم میں یہی وہ تنہا ویکتا سیرت ہے ، جس کا ہر پہلو ہر گوشہ مشعل راہ اور روشنی کا بلند ترین مینار ہے، سیرت طیبہؐ میں ہمارے ہر ایک سوال کا جواب اور ہمارے ہر مسئلہ کا حل موجود ہے ،سرکار دوعالم ؐ کی کا مل اطاعت واتباع دنیا میں آپؐ سے سچی محبت کا مظہر اور آخرت میں آپؐ کی شفاعت کا پر امید ذریعہ ہے،