خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ‎

محمد سلیم مصباحی قنوج

یوم شہادت 1 محرم الحرام 24 ھ
مذہب اسلام وہ مقدس ہستی جو بارگاہ خداوندی اور دربارنبیﷺ میں بہت مقبول ہوئی، جن کے قبول اسلام پر دونوں جہاں مسرور ہوئے، جن کو دیکھ کر شیطان بھی راستے سے دور ہوئے، جو عشر مبشرہ اور خلافت راشدہ کی فہرست میں دوسرے مقام پر فائز ہوئے، وہ عظیم ہستی خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی ذات وبرکات ہے۔
نام و نسب:
آپ رضی اللہ عنہ کا نام حضرت عمر، کنیت ابوالحفص، لقب فاروق اعظم، والد کا نام خطاب، والدہ کا نام حنتمہ ہے۔
آپ کا سلسلہ نسب والد کی طرف سے یہ ہے:حضرت عمر بن خطاب،بن فضیل،بن عبدالغریٰ،بن ریاح،بن عبداللہ، بن فرط، بن زراح،بن عدی،بن کعب،بن لوی۔ والدہ کی طرف سے سلسلہ نسب یہ ہے: حنتمہ بنت ہشام،بن مغیرہ، بن عبداللہ، بن عمر وبن مخزوم بن یقظہ بن مرہ بن کعب۔(شریف التواریخ۔الفاروق)
سلسلہ نسب میں حضورﷺ سے اتصال:
آپ رضی اللہ عنہ کا سلسلہ نسب نویں پشت میں کعب بن لوی پر جا کر حضورﷺ کے سلسلہ نسب سے مل جاتا ہے۔(شریف التواریخ۔الفاروق)
ولادت باسعادت:
آپ رضی اللہ عنہ کی ولادت باسعادت واقعہ فیل کے 13 سال بعد ہوئی۔(تاریخ الخلفاء،خزینۃ الاصفیا)
قبول اسلام:
آپ رضی اللہ عنہ بعثت نبویﷺ کے چھٹے سال اور حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کے ایمان لانے کے تین دن بعد ایمان لائے۔ آپ رضی اللہ عنہ کے ایمان کے لیے رسول اکرمﷺ یہ دعا کیا کرتے تھے:اللھم اعزالاسلام بعمر ابن الخطاب۔ (الصواعق المحرقہ)
حلیہ مبارکہ:
آپ رضی اللہ عنہ دراز قد، بھاری جسم اورسفید رنگت والے جبکہ داڑھی مبارکہ گھنی اورگھنگریالی تھی۔(فیضان فاروق اعظم)
نکاح و اولاد:
آپ رضی اللہ عنہ نے مختلف اوقات میں 7 نکاح کیے۔ آپ کی بیویاں یہ ہیں: (1) زینب بنت مظعون (2) قرہبتہ بنت ابی امیہ مخزومی (3) ملیکہ بنت جرول الخزاعی (4) ام حکیم بنت الحرث بن ہشام المخزومی (5) جمیلہ بنت عاصم بن ثابت انصاری (6) عاتکہ بنت زید (7) ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہم اجمعین۔
آپ رضی اللہ عنہ کی 9 اولاد تھیں جن میں 6 صاحبزادے اور 3 صاحبزادیاں۔حضرت عبداللہ بن عمر،حضرت عبد الرحمن بن عمر،حضرت عبید اللہ،حضرت عاصم،حضرت عمر بن عبدالعزیز،حضرت زید،حضرت حفصہ،حضرت فاطمہ،حضرت رقیہ رضی اللہ عنہم اجمعین۔ (سیرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ)
مجاہدانہ زندگی:
آپ رضی اللہ عنہ تمام غزوات میں مجاہدانہ شان کے ساتھ کفار سے لڑتے رہے۔ کئی معرکوں میں سپہ سالار کے فرائض بھی سرانجام دئیے جبکہ وزیر و مشیر کی حیثیت سے تمام اسلامی معاملات اور صلح و جنگ وغیرہ کی تمام منصوبہ بندیوں میں حضورﷺ اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے وفادار رفیقِ کار رہے۔(تاریخ ابن عساکر،ریاض النضر،ملخصاً)
سیرت مبارکہ:
آپ رضی اللہ عنہ زہد و تقویٰ، عدل و انصاف اور خدا خوفی کے جس مقام پر فائز تھے، وہ آپ ہی کا حصہ ہےسفر ہو یا حضر، گھر میں ہوں یا باہر آپ نے اپنی زندگی نہایت سادگی سے گزاری۔جہاں آرام کرنا ہوتا تو زمین پر چادر بچھاتے اور اس پر لیٹ جاتے،کبھی درخت پر چادر ڈال کر اس کے سائے میں آرام کرلیتے۔(فیضانِ فاروق اعظم،ملخصاً)
فضائل و مناقب:
حضورﷺ نے فرمایا! کہ پہلی امتوں میں محدثین( اللہ تعالیٰ ان کو حق بات کا الہام کرتا ہے اور ان کی زبان پر حق جاری فرماتا ہے) ہوا کرتے تھے، اورمیری امت میں عمر رضی اللہ عنہ ایسے شخص ہیں جن کی زبان سے اللہ تعالیٰ کلام کرتا ہے۔(الصواعق المحرقہ)
رسول کریمﷺ نے فرمایا: اگر میرے بعد کوئی اور نبی مبعوث ہوتا تو وہ عمر بن خطاب ہوتے۔(جامع ترمذی)
مدت خلافت راشدہ:
آپ رضی اللہ عنہ 27 جمادى الآخر 13ھ بروز منگل کو منصب خلافت پر متمکن ہوئے،آپ کی مدت خلافت 10 سال 8 ماہ 4 دن تھی۔
دور خلافت کے کارنامے:
آپ رضی اللہ عنہ نے دس سالوں میں 22 لاکھ مربع میل کا علاقہ بغیر آرگنائزڈ آرمی کےفتح کیا۔آپ کی ان فتوحات میں اس وقت کی دو سپرپاور طاقتیں روم اور ایران بھی شامل ہیں۔آج سیٹلائٹس میزائلز اور آبدوزوں کے دور میں دنیا کےکسی حکمراں کے پاس اتنی بڑی سلطنت نہیں ہے۔حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے دنیا کو ایسے سسٹم دیے، جو آج تک دنیا میں موجود ہے
آپ رضی اللہ عنہ راتوں کو اٹھ اٹھ کر پہرا دیتے تھے،اور لوگوں کی ضرورت کا خیال رکھتے تھے۔فرمایاکرتے تھے: اگر فرات کے کنارے ایک کتا بھی پیاسا مر گیا تو کل قیامت کے دن عمر سے اس بارے میں پوچھ ہوگی۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے دنیا کو ایسے ایسے نظام دئیے جو آج تک کسی نہ کسی شکل میں پوری دنیا میں رائج ہیں، دینی فیصلوں میں آپ نے فجر کی اذان میں الصلوٰۃ خیر من النوم کا اضافہ فرمایا، آپ کے عہد میں باقاعدہ تراویح کا سلسلہ شروع ہوا، شراب نوشی کی سزا مقرر ہوئی اور آپ نے سنہ ہجری کا آغاز کروایا، مئوذنوں کی تنخواہ مقرر کی، تعلیم قرآن، تعمیر مسجد، حرم و مسجد نبوی کی توسیع، اور تمام مسجدوں میں روشنی کا بندوبست فرمایا، دنیاوی فیصلوں میں آپ نے ایک مکمل عدالتی نظام تشکیل دیا اور جیل کا تصور دیا، آبپاشی کا نظام بنایا، رعایا کی خبرگیری، فوجی چھاؤنیاں بنوائیں اور فوج کا با قاعدہ محکمہ قائم کیا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے دنیا بھر میں پہلی مرتبہ دودھ پیتے بچوں، بیواؤں اور معذوروں کے لئے وظائف مقرر کئے۔
خوف سے شیطان کا راستہ بدلنا:
آپ رضی اللہ عنہ کو اللہ تعالیٰ نے ایسا رعب عطا فرمایا تھا کہ ان سے فساق و فجارتو کجا، شیطان بھی خوف کھاتا تھا۔(ترمذی)
حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے قبضے میں میری جان ہے، اے عمر! شیطان تمہیں جس راستے پر چلتا ہوا دیکھتا ہے، وہ اپنا راستہ بدل دیتا ہے۔(مسند احمد)
حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:میں نے حضورﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ سورج کبھی بھی عمر سے بہتر کسی شخص پر طلوع نہیں ہوا۔(ترمذی)
مجوسی غلام کا حملہ:
صحابی رسولﷺ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کا ایک غلام تھا جو مجوسی تھا۔ اس کا نام ابولولو تھا۔یہ مجوسی ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے پاس اپنے مالک کی شکایت لے کر آیا کہ اس کا مالک اس سے روزانہ چار درہم وصول کرتے ہیں، آپ اس میں کمی کرا دیجئے۔امیر المئومنین نے فرمایا تم بہت سے کام کے ہنرمند ہوتو چار درہم روز کے تمہارے لئے زیادہ نہیں ہیں۔یہ جواب سن کر وہ غصے میں آگ بگولہ ہو گیا اور آپ کو قتل کرنے کا مکمل ارادہ کر لیا،اور اپنے پاس ایک زہر آلود خنجر رکھ لیا۔ 26 ذی الحجہ 23ھ بدھ آپ نماز فجر کی ادائیگی کے لئے مسجد نبوی میں تشریف لائے۔ جب آپ نماز پڑھانے کے لئے کھڑے ہوئے تو اسلام دشمن مجوسی آپ پر حملہ آور ہو گیا اور اتنا سخت وار کیا کہ آپ بری طرح زخمی ہو گئے۔
شہادت و مدفن:
آپ رضی اللہ عنہ کی شہادت 01 محرم الحرام 24ھ کو 10 سال 6 ماہ اور 4 دن مسلمانوں کی خلافت کے امور انجام دینے کے بعد 63 سال کی عمر میں ہوئی۔آپ کی نمازجنازہ وصیت کے مطابق حضرت صہیب رضی اللہ عنہ نے پڑھائی۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی اجازت سے حضورﷺ کے پہلو میں مدفون ہوئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

× Click to WhatsApp