حضور خواجہ معین الدین چشتی اجمیری‎

یوم وصال 6 رجب المرجب 633ھ
اللہ تعالیٰ نے ہندوستان میں مذہب اسلام کی تزویج واشاعت اور تحفظ واستحکام کے لیے ایک مقدس ہستی حضرت خواجہ غریب نواز معین الدین چشتی اجمیری رضی اللہ عنہ کو منتخب فرمایا۔ کہ جنہوں نے اپنی محنت شاقہ سے ہندوستان میں اسلام کے جھنڈے کو بلند کیا۔
نام و نسب:
آپ کا نام معین الدین حسن اور لقب سلطان الہند تھا۔عوام الناس میں آپ خواجہ غریب نواز کے عرف سے مشہور ہیں۔ آپ کے والد ماجد کا نام خواجہ غیاث الدین حسن اور والدہ ماجدہ کا نام بی بی ماہ نور تھا۔آپ نجیب الطرفین سیدتھے۔حضرت خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ کے والد ماجد حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ  کی نسل سے اور والدہ ماجدہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کی نسل سے تھیں۔
آپ کا والد کی طرف سے سلسلہ نسب یہ ہے: خواجہ معین الدین بن غیاث الدین بن کمال الدین بن احمد حسین بن نجم الدین بن عبدالعزیز بن ابراہیم بن امام علی رضا بن موسیٰ کاظم بن امام جعفر صادق بن محمد باقر بن امام علی زین العابدین بن سیدنا امام حسین بن علی مرتضیٰ رضوان اللہ علیہم اجمعین۔
والدہ کی طرف سے سلسلہ نسب یہ ہے: بی بی ام الورع موسوم بہ بی بی ماہ نور بنت سید داود بن سید عبداللہ حنبلی بن سید یحییٰ زاہد بن سید محمد روحی بن سید داود بن سید موسیٰ ثانی بن سید عبداللہ ثانی بن سید موسیٰ اخوند بن سید عبداللہ بن سید حسن مثنیٰ بن سیدنا امام حسن بن سیدنا علی مرتضیٰ رضوان اللہ علیہم اجمعین۔
سلسلہ نسب میں حضورﷺ سے اتصال:
آپ کا سلسلہ نسب بارہویں پشت میں حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ پر جا کر حضورﷺ کے سلسلہ نسب سےطمل جاتا ہے۔
ولادت باسعادت:
حضرت خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ کی ولادت باسعادت 14 رجب 537ھ مطابق 142ء کو ملک فارس کے علاقہ خراسان کے قصبہ سنجر میں ہوئی۔
ابتدائی تعلیم و تربیت:
حضرت خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ کی پرورش اور تعلیم و تربیت خراسان میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم  اپنے والد ماجد سے حاصل کی تھی، جو بہت بڑے عالم و تاجر اور بااثر شخص تھے۔ نو برس کی عمر میں قرآن شریف حفظ کرلیا۔ جب آپ کی عمرپندرہ سال ہوئی تو آپ کے سر سے باپ کا سایہ اٹھ گیا۔ لیکن باہمت والدہ ماجدہ بی بی ماہ نور نے آپ کو باپ کی کمی کا احساس نہیں ہونے دیا۔ کچھ عرصہ بعد آپ کی والدہ محترمہ بھی اپنے خالق حقیقی سے جاملیں۔
والد کا ترکہ:
 حضرت خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ کا والدین کی وفات کے بعد تعلیمی سلسلہ بحال نہ رہ سکا جس کا آپ کو بہت دکھ تھا۔ والد محترم کے ترکہ میں خواجہ صاحب کو ایک باغ اور ایک پن چکی ملی۔آپ اپنا زیادہ وقت باغ کی دیکھ بھال میں گزارنے لگے۔
اعلیٰ تعلیم:
حضرت خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ نے اعلیٰ تعلیم کے لیے سنجر میں ہی ایک مدرسہ میں داخل ہو کر تفسیر، فقہ اور حدیث کی تعلیم پائی۔ خداداد ذہانت و ذکاوت، بلا کی قوت یادداشت اورغیرمعمولی فہم وفراست کی وجہ انتہائی کم مدت میں تمام علوم میں مہارت حاصل کر لی۔
دنیا سے کنارہ کشی:
حضرت خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ ایک دن اپنے باغ کی دیکھ بھال میں مصروف تھے کہ اچانک ایک مجذوب حضرت ابراہیم قندوزی باغ میں داخل ہوئے۔ خواجہ غریب نواز کو بچپن ہی سے صوفیوں اور درویشوں سے بے پناہ لگاؤ تھا۔ اس لئے نہایت ہی خنداں لبی سے ان کا استقبال کیا اور بہت ہی منکسر المزاجی سے پیش آئے اور انگور کا ایک خوشہ توڑ کرحضرت ابراہیم کےحضور پیش کیا۔اورخود دوزانو ہوکر بیٹھ گئے۔حضرت ابراہیم قندوزی نے انگور کھائے اور خوش ہوکر بغل سے روٹی کا ایک ٹکڑا نکالا اور اپنے منہ میں ڈالا دانتوں سے چبا کرحضرت خواجہ غریب نواز کے منہ میں ڈال دیا اس طرح حق و صداقت اور عرفان خداوندی کے طالب حقیقی کو ان لذتوں سے فیض یاب کردیا۔ روٹی کا حلق میں اترنا تھا کہ دل کی دنیا بدل گئی۔ روح کی گہرائیوں میں انور الٰہی کی روشنی پھوٹ پڑی ، جتنے بھی شکوک و شبہات تھے سب کے سب اک آن میں ختم ہوگئے، آپ کو ہر دنیاوی چیز بے حقیقت لگنے لگی،آپ نے اپنا باغ فروخت کرکے فقراء مساکین میں تقسیم فرما دیا اور خود تلاش حق کیلئے چل پڑے۔
علوم ظاہری کا حصول:
حضرت خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ ظاہری علوم کے حصول کے لیےخراسان تشریف لائے۔ بعدہ سمرقند و بخارا کا سفر فرمایا۔یہاں آپ نے تقریباً 6 سال تک مولانا حسام الدین بخاری صاحب شرع الاسلام مولانا شرف الدین جیسی مشہور اورجلیل القدر ہستیوں سے علوم ظاہری کی تکمیل فرمائی۔
علوم باطنی کا حصول و بیعت و خلافت:
حضرت خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ علوم باطنی کے حصول کے لیےحضرت عثمان ہارونی رضی اللہ عنہ کے پاس عراق تشریف لے گئے۔ اور تقریباً 20 سال تک آپ کے حلقہ ارادت میں شامل ہوکر اکتساب فیض کیا۔ پھر حضرت عثمان ہارونی نے آپ کو خلعت خلافت سے نوازا۔
سفر بغداد:
حضرت خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ حضرت عثمان ہارونی رضی اللہ عنہ سے خرقہ خلافت کے حصول کے بعد قصبہ جیلان تشریف لے گئے، اور حضور غوث رضی اللہ عنہ کے پاس پانچ ماہ تک ان سے استفادہ کیا۔
زیارت حرمین شریفین:
حضرت خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ نے متعدد حج کیے۔ آپ اجمیر میں قیام کے بعد بھی مکہ مکرمہ میں حج کے لیے جایا کرتے تھے۔
زیارت النبیﷺ اور بشارت ہندوستان:
حضرت خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ ایک بار حج کرنے کے لیے مکہ مکرمہ پہونچے اور مناسک حج ادا کیے۔ پھرمدینہ منورہ تشریف کے گئے، اور نبی کریم ﷺ کی مزار پاک کی زیارت سے مشرف ہوئے۔اور وہیں خواب میں رسول اللہﷺ کی زیارت نصیب ہوئی۔رسول اللہﷺ نے فرمایا:
’’اے معین الدین! تو ہمارے دین کا معین ہے۔ ہندوستان کی ولایت تیرے حوالے ہوئی۔ وہاں جاکر اجمیر میں اقامت کر۔ اس سرزمین میں کفر کا بہت غلبہ ہے ۔تیرے جانے سے اسلام کا غلبہ ہوگا۔‘‘اس خواب کی بناء پر آپ نے مدینہ منورہ سے دعوت دین کے لیے ہندوستان کے شہر اجمیر جانے کا قصد کیا۔
اخلاق حسنہ:
حضرت خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ بہت سے اخلاق حسنہ سے متصف تھے۔ آپ صائم الدہر اور قائم اللیل تھے۔ ہر وقت باوضو رہتے۔ روزانہ نوافل ادا کرتے۔ اور درود شریف کا وردفرماتے رہتے۔
اجمیر میں آمد اور پرتھوی راج چوہان:
حضرت خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ اجمیر تشریف لائے، اس وقت اجمیر کا حاکم پرتھوی راج چوہان تھا،جو رائے پتھورا کے نام سےمشہور تھا اس کی والدہ علم نجوم کی ماہر تھی۔اس نے خواجہ صاحب کی اجمیر میں آمد سے بارہ سال قبل اپنے بیٹے پتھورا حاکم اجمیر کو بتایا کہ فلاں حلیہ کا مردحق تمہاری حکومت کی بربادی کا باعث بنے گا۔رائے پتھورا نے وہ حلیہ لکھ کر جگہ جگہ بھیجاکہ جہاں بھی ملے اسےگرفتار کر لانا مگراللہ تعالیٰ نے آپ کو محفوظ رکھا۔لیکن جب تالاب والا واقعہ رونما ہوا تو اس کی خبر پتھورا اور اس کی ماں تک پہنچ گئی اور ماں جان گئی کہ یہ وہی شخص ہے۔ اس نے اپنے بیٹے حاکم اجمیر کو کہا کہ اس شخص سے مت الجھنا بلکہ اس کو خوش رکھنے کی کوشش کرنا۔
غرضیکہ رائے پتھورا کو خواجہ صاحب کی آمد ایک آنکھ نہ بھائی۔اس نے ایک جادوگر کو بھی آپ کے مقابلہ کے لیے بھجوایا لیکن وہ جادوگر سخت ناکام و نامراد رہا اورکمالات سے متاثر ہوکر مسلمان ہوگیا۔رائے پتھورا نے اور بھی بہت سے ہتھکنڈے آزمائے اور سازشیں کیں لیکن وہ ہر قدم پر ناکام رہا۔ رعب کی وجہ سے آپ کو تو نقصان نہ پہنچا سکا لیکن آپ کے مریدوں کو طرح طرح کی ایذائیں پہنچاتا۔
آپ رضی اللہ عنہ نے رائے پتھورا کو اسلام کی دعوت دی لیکن اس نے اسے قبول نہ کیا۔ایک روایت کے مطابق آپ کے کسی مرید کے ساتھ نا انصافی ہوئی تو آپ نے پرتھوی راج رائے پتھوراکے پاس اس مرید کی سفارش کی۔جس پر پرتھوی راج نے بہت نازیبا الفاظ استعمال کیے اورکہا کہ وہ آپ کو اجمیر سے نکلوادے گا۔جب آپ کو اس بات کی اطلاع پہنچی تو آپ نے فرمایا کہ ہم نے پتھورا کو زندہ گرفتار کرکے مسلمانوں کو دے دیا۔پس آپ کی پیشگوئی پوری ہوئی اور 588ھ میں شہاب الدین غوری نے دوبارہ حملہ کیا اور مسلمانوں کو فتح حاصل ہوئی اور پرتھوی راج المعروف رائے پتھورا گرفتار ہو کر مارا گیا۔
ازواج و اولاد:
حضرت خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ نے پہلا نکاح  590ھ مطابق 1194ء کو بی بی امۃ اللہ سے فرمایا۔
اور دوسرا نکاح 620ھ مطابق 1223ء کو سید وجیہ الدین مشہدی کی دختر نیک اختر بی بی عصمۃ اللہ سے فرمایا۔
٭ آپ کی اولاد میں تین لڑکے: (1) خواجہ فخر الدین چشتی اجمیری (2) خواجہ ضیاء الدین ابوسعید (3) خواجہ حسام الدین، اور ایک دختر حافظہ بی بی جمال تھیں۔
وصال و مدفن:
حضرت خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ کا وصال 6 رجب المرجب 633ھ کو بروز دو شنبہ 97 سال کی عمر شریف میں ہوا۔ آپ کے بڑے صاحبزادے خواجہ فخرالدین نے نماز جنازہ پڑھائی جس حجرہ میں آپ کا وصال ہوا وہیں آپ کو دفن کیا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

× Click to WhatsApp