حضورسیدسالار مسعود غازی علیہ الرحمہ

مفتی محمد سلیم مصباحی قنوج
یوم وصال 14 رجب المرجب 424ھ
اللہ تعالیٰ نے ہندوستان کی سرزمین کو کفر و شرک سے پاک کرنے کے لیے حضور سید سالار مسعود غازی علیہ الرحمہ کو منتخب فرمایا کہ جنہوں نے اپنی طاقت و قوت کے بل بوتے پر اس کفر و شرک کی سر زمین پر اسلام کا پرچم بلند فرمایا۔
نام و نسب:
حضورسیدسالارمسعود غازی علیہ الرحمہ کا نام سالارمسعود، والد کا نام، حضرت سالارساہو اور والدہ کا نام، بی بی سترمعلّٰی ہے۔ آپ کے القاب،سلطان الشہدا فی الہند، غازی سرکار ہے۔
آپ کا سلسلہ نسب یہ ہے، سالار مسعود بن سالار ساہو بن عطاء اللہ غازی بن طاہر غازی بن طیب غازی بن محمد غازی بن ملک آصف بن بطال غازی بن عبد المنان غازی بن محمد بن حنفیہ بن حضرت علی رضی اللہ عنہم۔
سلسلہ نسب میں حضورﷺ سے اتصال:
آپ کا سلسلہ نسب بارہویں پشت میں حضرت علی رضی اللہ عنہ پر جا کرحضورﷺ کے سلسلہ نسب سے مل جاتا ہے۔
ولادت باسعادت:
حضورسیدسالارمسعود غازی علیہ الرحمہ کی ولادت 21 رجب المرجب 405ھ مطابق 15 فروری 1015ء بروز اتوار بوقت صبح صادق اجمیر شریف میں ہوئی۔
تعلیم وتربیت:
حضورسیدسالارمسعود غازی علیہ الرحمہ نے ابتدائی تعلیم سید ابراہیم بارہ ہزاروی سے حاصل کی۔ چار سال چار ماہ چار دن کی عمر میں آپ کی بسم اللہ خوانی کی رسم ادا کی گئی۔
آپ نے اپنے استاذمحترم کےزیرسایہ 9 سال میں ظاہری وباطنی علوم میں کمال حاصل کرلیا، جب آپ 10 برس کی عمرکوپہونچےتوعبادت وریاضت کا ذوق اس قدرپروان چڑھ چکا تھاکہ پوری رات عبادت الٰہی میں گذارتےاور دن میں تلاوت قرآن، ذکروفکر اور درودخوانی میں مشغول رہتے تھے،نمازچاشت پابندی سےادافرماتے اورباقی اوقات لوگوں کوپندونصیحت اوران کی دینی اصلاح میں صرف کرتےتھے۔
بیعت و خلافت:
حضورسیدسالارمسعود غازی علیہ الرحمہ دس سال کی عمر میں 415ھ میں اپنے والد ماجد حضرت سید سالار ساہو غازی سے بیعت ہوئے اور ساتھ ہی ساتھ خلافت سے بھی نوازے گئے۔
ہندوستان میں آمد:
حضورسیدسالارمسعود غازی علیہ الرحمہ 11 سال کی عمر میں اپنے ماموں سلطان محمود غزنوی کے ساتھ ہندوستان آئے، اپنے ماموں کی سومناتھ پر فتح کے بعد غزنی کو واپس ہوئے۔ لیکن سالار مسعود ان کے عزائم کو آگے بڑھانے کے لیے ہندوستان ہی میں آباد ہوئے۔ جن کا اہم مقصد تبلیغ اور اشاعت دین تھا۔ محمد انصاراللہ اپنی تصنیف کے باب اضلاع مشرقی میں لکھتے ہیں:’’ از اہل اسلام اول کسے کہ در یں ملک فرماں رواشد حضرت سالار مسعودغازی بودند کہ بعد فتح ایں ملک تادبار بنارس و جونپور خطبہ و سکہ بہ نام سلطان محمود غزنوی خال خود رواج داند۔ ترجمہ اردو از سید ظفر احسن بہرائچی، اہل اسلام میں سے اول جو شخص اس ملک کا فرمارواں ہوا وہ حضرت سالار مسعود غازی علیہ الرحمہ تھے،جنہوں نے اس ملک کو فتح کے بعد بنارس اور جونپور تک کے شہروں میں اپنے ماموں سلطان محمود غزنوی کے نام کا خطبہ و سکہ رائج کیا۔
بہرائچ شریف میں آمد:
حضورسیدسالارمسعود غازی علیہ الرحمہ شعبان 423ھ میں اپنے والد ماجد سے اجازت لےکر بہرائچ پہونچے جب راجاؤوں کو آپ کےآنےکی خبرہوئی توانہوں سیف الدین سالارکوچھوڑدیا، آپ کےبہرائچ آنے کے دو ماہ بعدسترکھ میں والدماجد حضرت سالارساہو کا وصال پرملال ہوگیا اورآپ کوسترکھ ہی میں دفن کیاگیا باپ کےانتقال کےغم نے آپ کوبےچین کردیا پھر بھی آپ کےپائے ثبات میں کوئی کوئی لغزش نہ آئی بلکہ تبلیغ دین کے لئے جانفشانی کے ساتھ لگے رہے۔
شہادت و مدفن:
حضورسیدسالارمسعود غازی علیہ الرحمہ کی شہادت 14 رجب المرجب 424ھ مطابق 10 جولائی 1133ء میں عصر و مغرب کے درمیانی وقت ۱۸ سال کی عمر میں آپ نےجام شہادت نوش فرمایا اور اس دار فانی سے کونچ فرمایا۔ آپ کا مزار پر انوار اتر پردیش کے ضلع بہرائچ شریف میں زیارت گاہ خاص وعام ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو حضورسیدسالار مسعود غازی علیہ الرحمہ کے فیوض و برکات سے مالا مال فرمائے آمین۔