آئیے، اس رمضان کو اپنی زندگی کا بہترین رمضان بنائیں!

تحریر: محمد فداء المصطفیٰ قادری
رابطہ نمبر: 9037099731
ڈگری اسکالر: جامعہ دارالہدی اسلامیہ، ملاپورم، کیرلا
رمضان المبارک کا مہینہ محض بھوکا پیاسا رہنے کا نام نہیں بلکہ یہ ایمان کی تجدید، روحانی پاکیزگی اور نیکیوں کی بہار کا مہینہ ہے۔ جیسے کسی خاص مہمان کی آمد پر ہم اپنے گھروں کی صفائی کرتے، عمدہ پکوان تیار کرتے اور محبت سے استقبال کرتے ہیں، ویسے ہی رمضان کی آمد پر ہمیں اپنے دل و دماغ کو پاک کرنے، گناہوں سے سچی توبہ کرنے اور عبادات میں اخلاص پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ مہینہ ہمیں موقع دیتا ہے کہ ہم اپنی زندگی کا جائزہ لیں، اپنی غلطیوں پر پشیمان ہوں اور نیک اعمال کی طرف قدم بڑھائیں۔ اس مبارک مہینے کی برکتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم پہلے سے اس کی تیاری کریں۔ سب سے پہلے اپنے دل کو حسد، کینہ، بغض اور دیگر برے خیالات سے پاک کریں۔ دوسرا، اپنے فرائض، خاص طور پر نمازوں کی پابندی یقینی بنائیں اور قرآن کی تلاوت کو معمول بنائیں۔ تیسرا، اپنی زبان کو فضول باتوں اور جھوٹ سے بچائیں اور دوسروں کے ساتھ حسنِ سلوک اختیار کریں۔
رمضان صبر، شکر، تقویٰ اور قربِ الٰہی کا درس دیتا ہے۔ اس کی تیاری کے لیے ضروری ہے کہ ہم نیت میں خلوص لائیں، وقت کی قدر کریں اور نیکیوں میں سبقت لے جانے کا جذبہ پیدا کریں۔ صدقہ و خیرات، محتاجوں کی مدد اور دوسروں کے دکھ درد میں شریک ہونا بھی رمضان کے حقیقی تقاضے ہیں۔ جو شخص اس مہینے کی برکتوں کو سمجھ کر خود کو تیار کرے گا، وہ نہ صرف رمضان میں بلکہ سارا سال اس کے اثرات سے فیض یاب ہوگا۔
رمضان المبارک کی برکتوں سے مکمل طور پر مستفید ہونے کے لیے سب سے ضروری چیز نیت کی اصلاح اور خود کو اس مقدس مہینے کے لیے مکمل طور پر تیار کرنا ہے۔ یہ صرف روزے رکھنے کا نام نہیں بلکہ ایک ایسا موقع ہے جو ہمیں اپنی عبادات کو سنوارنے، روحانی ترقی حاصل کرنے اور اپنے اعمال کی اصلاح کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس مبارک مہینے کی آمد سے پہلے اپنی عبادات کا جائزہ لیں، ان میں بہتری لائیں اور خاص طور پر قرآنِ کریم سے اپنا تعلق مضبوط کریں۔ تلاوتِ قرآن، نمازوں کی پابندی، ذکر و اذکار اور دعا کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کا خیال رکھنا بھی انتہائی ضروری ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل کرنے کے لیے صرف عبادات کافی نہیں بلکہ بندوں کے ساتھ حسنِ سلوک، صلہ رحمی اور خیر خواہی بھی ضروری ہے۔
سستی و کاہلی کو ترک کر کے عبادات میں محنت کرنا رمضان کی حقیقی تیاری ہے۔ نبی کریم ﷺ رمضان کی آمد سے پہلے ہی اس کی تیاری شروع فرما دیتے تھے۔ آپ ﷺ رجب و شعبان کے مہینوں میں عبادات کو بڑھا دیتے اور اپنے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کو بھی اس کی روحانی اور عملی تیاری کی تلقین فرماتے۔ ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اپنے دل و دماغ کو رمضان کے لیے تیار کریں، توبہ و استغفار کریں اور اس مہینے کی برکتوں سے زیادہ سے زیادہ فیض حاصل کرنے کی کوشش کریں۔
رمضان المبارک محض عبادات کا مہینہ ہی نہیں بلکہ خود احتسابی اور اصلاحِ اعمال کا بہترین موقع بھی ہے۔ یہ ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم اپنی زندگی پر نظر ڈالیں اور غور کریں کہ پچھلے رمضان کے بعد سے ہمارے اعمال میں کتنا سدھار آیا؟ کیا ہم نے گناہوں سے بچنے کی کوشش کی؟ کیا ہمارے دل نیکی کی محبت سے بھرے؟ اگر ہم ان سوالات کے جوابات میں کمی محسوس کرتے ہیں، تو یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ ہمیں اپنی اصلاح کرنی چاہیے۔ یہ مہینہ ہمیں ایک نئی روحانی زندگی کی شروعات کا موقع فراہم کرتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی کوتاہیوں پر غور کریں، اللہ تعالیٰ سے سچی توبہ کریں اور اس عزم کے ساتھ رمضان گزاریں کہ ہم اپنی زندگی کو بہتر بنائیں گے۔ عبادات میں خلوص پیدا کرنا، قرآن سے تعلق مضبوط کرنا، نمازوں کی مکمل پابندی کرنا اور اپنے اخلاق و کردار کو سنوارنا ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ اگر ہم اس رمضان کو اپنی زندگی کا بہترین رمضان بنانے کی کوشش کریں اور اس کے بعد بھی نیکیوں پر قائم رہنے کا عہد کریں، تو یہ مہینہ ہمارے لیے حقیقی کامیابی اور اللہ کی رحمتوں کے حصول کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
رمضان المبارک کو محض ایک روایتی رسم نہ سمجھیں بلکہ اسے اپنی زندگی میں حقیقی تبدیلی کا ذریعہ بنائیں۔ یہ مہینہ ہمارے لیے تقویٰ، عبادت اور نیکیوں میں اضافہ کا سنہری موقع ہے۔ ہمیں دل سے نیت کرنی چاہیے کہ اس بار رمضان ہمیں پہلے سے زیادہ متقی اور باعمل بنا کر رخصت ہو، تاکہ یہ مہینہ ہماری زندگی کا ایک نیا موڑ ثابت ہو۔ خصوصاً نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اس مبارک مہینے کی قدر کریں، فضولیات، لہو و لعب اور غیر ضروری مشاغل سے دور رہیں اور عبادت و ریاضت میں خود کو مصروف رکھیں۔ تسبیح، تلاوت، نوافل اور دعا کو اپنی روزمرہ کی عادت بنائیں۔ رمضان میں دعاؤں کی قبولیت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اس لیے زیادہ سے زیادہ دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ اس ماہِ مبارک کی برکت سے ہماری زندگیوں میں خیر و برکت نازل فرمائے اور عالمِ اسلام میں امن و سکون قائم کرے۔ مفتیِ اعظم ہند علیہ الرحمہ کا یہ پیغام ہر مسلمان، خاص طور پر نوجوانوں کے لیے ایک قیمتی نصیحت ہے:
ریاضت کے یہی دن ہیں بڑھاپے میں کہاں ہمت
جو کچھ کرنا ہو اب کرلو، ابھی نوری جواں تم ہو
یہ شعر ہمیں یاد دلاتا ہے کہ عبادت اور نیک اعمال میں سستی نہ کریں، بلکہ آج اور ابھی سے اپنی اصلاح کا آغاز کریں، کیونکہ جوانی کی عبادت زیادہ قدر و قیمت رکھتی ہے۔ اگر ہم اس رمضان کو سچی نیت اور اخلاص کے ساتھ گزاریں، تو یقیناً یہ ہماری زندگی میں حقیقی تبدیلی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

× Click to WhatsApp